21 اکتوبر ، 2023
مسلم لیگ (ن) کے قائد اور سابق وزیراعظم نواز شریف 4 سال بعد وطن واپس پہنچ گئے۔
سابق وزیراعظم نواز شریف کے طیارے نے اسلام آباد انٹرنیشنل ائیرپورٹ پر لینڈ کیا جہاں اسحاق ڈار اور اعظم نذیر تارڑ نے پارٹی قائد کا استقبال کیا۔
سابق وزیراعظم کی وطن واپسی کے موقع پر ان کی قانونی ٹیم اسلام آباد ائیرپورٹ پر موجود تھی۔
اسلام آباد ائیرپورٹ پر نواز شریف کی امیگریشن کا عمل مکمل کیا گیا جہاں ان کے پاسپورٹ پر پاکستان میں داخلےکی مہر لگائی گئی۔
ائیرپورٹ پر اسٹیٹ لاؤنج میں نواز شریف کی مسلم لیگ (ن) کی قانونی ٹیم سے مشاورت ہوئی جس کے بعد انہوں نے قانونی دستاویزات پر دستخط کیے۔
انہوں نے ایون فیلڈ اور العزیزیہ ریفرنسز میں سزا کے خلاف اپیلیں بحال کرنے کی درخواست پر دستخط کیے، ان کا بائیو میٹرک سرٹیفکیٹ بھی لیاگیا۔
نواز شریف کی امیگریشن کے دوران ان کے ساتھ آنے والے مسافر طیارے پر رہے جبکہ نور اعوان اور ناصرجنجوعہ اسلام آباد ائیرپورٹ پر طیارے سے اترگئے۔
اسحاق ڈار اور اعظم نذیرتارڑ اسلام آباد سے لاہور کیلئے خصوصی طیارے میں لاہور روانہ ہوئے۔
اسلام آباد ائیرپورٹ پرنوازشریف نے تقریباً دوگھنٹے قیام کیا۔ نواز شریف لاہور پہنچ گئے جہاں شہباز شریف اور کارکنوں نے ان کا استقبال کیا۔
بعد ازاں وہ ہیلی کاپٹر کے ذریعے جلسہ گاہ روانہ ہوئے۔
سابق وزیراعظم اور اپنے والد کی وطن واپسی پر سوشل میڈیا پر جاری بیان میں مریم نواز نے کہا کہ ’میری زندگی کا شاید آج سب سے بڑا دن ہے، میں اللّہ ربّ العزت کی شکر گزار ہوں، جتنے دکھ اور تکالیف نواز شریف نے پچھلے 24 سالوں میں سہے، شاید ہی اس کی کوئی مثال ہو اور ان کے کچھ زخم ایسے ہیں جو کبھی نہیں بھر پائیں گے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’جتنے عروج بھی نواز شریف نے دیکھے وہ بھی شاید کسی اور کے حصے میں نہ آئے ہوں، پاکستان آج نواز شریف کا ایک اور عروج دیکھنے جا رہا ہے‘۔
مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کو وطن واپس لانے کےلیے طیارہ ’امید پاکستان‘ ایک گھنٹہ 34 منٹ تاخیر سے 11 بجکر 4 منٹ پر دبئی ائیرپورٹ سے روانہ ہوا۔
سابق وزیراعظم کا طیارہ FZ4525 بندر عباس کے راستے ایران سے ہوتا ہوا پنجگورکے قریب پاکستان کی حدود میں داخل ہوا۔
اسلام آباد کے ائیر ریڈار میں داخل ہونے پر ٹریفک کنٹرول نے نواز شریف کے طیارے کو خوش آمدید کہا اور طیارے کو وفاقی دارالحکومت میں لینڈنگ کے لیے گرین سگنل دیا۔
میاں نواز شریف کے ہمراہ 148 مسافر خصوصی پرواز میں پاکستان آئے جب کہ لیگی رہنما عرفان صدیقی، ناصر جنجوعہ اور ڈاکٹر عدنان بھی ان کے ہمراہ تھے۔
نواز شریف کا طیارہ پاکستانی حدود میں داخل ہوتے ہی ان کے چھوٹے بھائی اور سابق وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے قائد کو پنجابی میں خوش آمدید کہا۔
شہباز شریف نے اپنے ایکس اکاؤنٹ پر ‘نواز شریف، جی آیا نوں‘ لکھا۔
دبئی ائیرپورٹ پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ’ آج 4سال کے بعد پاکستان جارہا ہوں، بہت ہی اچھا ہوتا کہ آج 2017 کے مقابلے میں حالات بہتر ہوتے مگر دکھ کی بات ہے کہ ملک آگے جانے کے بجائے پیچھے چلا گیا، پاکستان میں اضطراب والے حالات ہیں جو پریشان کن ہیں اور حالات ہم نے بگاڑے بھی خود ہی ہیں اب ٹھیک بھی خود ہی کرنے ہیں‘۔
جو ملک آئی ایم ایف کو بھی خدا حافظ کہہ چکا تھا اب مسائل کا شکار ہے: نوازشریف
انہوں نے کہا کہ ’جو ملک آئی ایم ایف کو بھی خدا حافظ کہہ چکا تھا اب مسائل کا شکار ہے، وہ پاکستان جہاں لوڈ شیڈنگ ختم ہوگئی تھی، علاج کی سہولت موجود تھی کیا وہ پاکستان آج نظر آتا ہے، اگر ہم نے اپنے پاؤں پر کھڑا ہونا تو خود ہونا ہے کسی نے نہیں کرنا، آج ملک پیچھے چلا گیا ہے ملک میں روٹی سستی تھی اور غریب کا بچہ بھی اسکول جاتا تھا، علاج کی مفت سہولیات میسر تھیں بتائیں وہ پاکستان آج نظر آتا ہے‘۔
اس سے قبل نوازشریف سے فون پر گفتگو کے دوران شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان آپ کے استقبال کیلئے تیار ہے، مینار پاکستان پر تاریخ کا سب سے بڑا جلسہ ہوگا۔
لاہور کے گریٹر اقبال پارک میں (ن) لیگ کے جلسے کے لیے ٹریفک پلان جاری کردیا گیا ہے۔
پارک کے داخلی اور خارجی راستوں سمیت گرد و نواح میں اضافی نفری تعینات ہوگی جب کہ شرکا کی گاڑیوں کی پارکنگ کے لیے 16 پوائنٹس مخصوص کیے گئے ہیں، شرکا کو راستہ ایپ، ایف ایم ریڈیو، ہیلپ لائن 15 کے ذریعے ٹریفک صورتحال سے آگاہ رکھا جائے گا جب کہ ایمبولینسز اور ایمرجنسی گاڑیوں کے لیے راستہ کلیئر رکھنے کا حکم دیا گیا ہے۔
نواز شریف وطن واپسی پر لاہور میں مینار پاکستان پر جلسے سے خطاب کری گے جہاں وہ آئندہ کے لائحہ عمل کا بھی اعلان کریں گے۔
(ن) لیگ کے صدر شہبازشریف اور چیف آرگنائزر مریم نواز نے مینار پاکستان کا دورہ کرکے جلسے کے انتظامات کا جائزہ لیا۔
مسلم لیگ (ن) کی چیف آرگنائزر مریم ناز نے دعویٰ کیا ہےکہ جلسے کے مقام گریٹر اقبال پارک پر کارکنان کے لیے 40 ہزار کرسیاں لگائی گئی ہیں۔
دبئی کی اعلیٰ شخصیت سے ملاقات
گزشتہ روز مسلم لیگ (ن) کے قائد اور سابق وزیراعظم نواز شریف نے وطن روانگی سے قبل گزشتہ روز دبئی میں مصروف دن گزارا۔
ذرائع کے مطابق جمعہ کے روز دبئی حکومت کی ایک اعلیٰ شخصیت نے نوازشریف سے ملاقات کی جس میں پاکستان میں سرمایہ کاری سمیت باہمی دلچسپی کے امورپر گفتگو کی گئی۔
پنجاب اور پاکستان کے دیگر شہروں سے قافلے لاہور پہنچ رہے ہیں، نواز شریف کے استقبال کیلئے کارکنوں کی اسپیشل ٹرین مسلم لیگ (ن) سندھ کے صدر شاہ محمد شاہ کی قیادت میں حیدرآباد ریلوے اسٹیشن سے روانہ ہوئی۔
اس کے علاوہ جامشورو، ٹنڈو الہیار، ٹنڈو محمد خان، میرپورخاص، سجاول اور تھرپارکر سمیت دیگر اضلاع سے حیدرآباد پہنچنے والے قافلوں کے شرکا حیدرآباد سے چلنے والی اسپیشل ٹرین میں سوار ہو کر لاہور کیلئے روانہ ہوئے۔
کارکنان کی بڑی تعداد سندھی ٹوپی اور اجرک جب کہ تھرپارکر کے قافلے میں شامل کارکنوں نے تھر کی روایتی پگڑی پہنی ہوئی تھی۔
خواتین کارکنوں کی بھی بڑی تعداد ٹرین میں سوار ہے، ن لیگی کارکنان ڈھول کی تھاپ پر رقص بھی کرتے رہے، اسپیشل ٹرین 21 اکتوبر کی دوپہر لاہور پہنچے گی۔
نوازشریف کے استقبال کیلئے (ن) لیگ کے کارکنوں کے قافلے لاہور کیلئے رواں دواں ہیں، کارکنوں نے کوہالہ پل کے مقام پر ریلی بھی نکالی اور نواز شریف کے حق میں نعرے لگائے۔
ن لیگ کے سینیئر رہنما ڈاکٹر مصطفیٰ بشیر کا کہنا تھا کہ کمشیری بڑی تعداد میں نواز شریف کے استقبال کیلئے لاہور پہنچیں گے۔
بلوچستان کے ڈویژن نصیر آباد، جعفر آباد، جھل مگسی، بولان، صحبت پور، سبی، ڈیرہ بگٹی، اوستہ محمد اور ڈیرہ مراد جمالی سمیت مختلف علاقوں سے سینکڑوں گاڑیوں پر مشتمل قافلے لاہور کیلئے روانہ ہوئے۔