23 اکتوبر ، 2023
سائفرکیس میں پاکستان تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان اور وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کے خلاف چارج شیٹ سامنے آگئی۔
آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے اڈیالہ جیل میں سماعت کے دوران عمران خان اور شاہ محمود قریشی پر فرد جرم عائد کی۔
فرد جرم میں کہا گیا ہے کہ ملزمان کے خلاف رواں سال 15 اگست کو سائفر کیس کا مقدمہ درج ہوا، ملزمان خفیہ دستاویزات کی معلومات سے متعلق رابطوں میں ملوث پائے گئے، 7 مارچ 2022کو واشنگٹن سے موصول سائفر غیرمتعلقہ افرادکوسونپ دیا گیا، سائفر ٹیلی گرام کے حقائق کو توڑ مروڈ کر پیش کیا گیا، ملزمان نے سائفرکو قومی سلامتی کے برعکس ذاتی مقاصد کیلئے استعمال کیا۔
فرد جرم کے متن کے مطابق 28 مارچ 2022 کوبنی گالہ میں خفیہ اجلاس میں سائفر مندرجات کا غلط استعمال کیاگیا، سابق وزیراعظم نے اعظم خان کوسائفرکے منٹس اپنےانداز سے تیار کرنے کی ہدایت کی، سابق وزیراعظم نے بد دیانتی اور بدنیتی سے جان بوجھ کرسائفر تحویل میں رکھا، سائفر جیسی اہم ترین سرکاری دستاویزکوغیرقانونی طور پر اپنے قبضے میں رکھا، ملزمان نے ریاست کے سائفر سکیورٹی سسٹم پر سمجھوتہ کیا۔
فرد جرم میں کہا گیا ہے کہ ملزمان کی سائفر ٹیلی گرام پر بد دیانتی سے ریاست کو نقصان پہنچا، امریکا میں سابق سفیر ڈاکٹر اسد مجید نے ڈونلڈ لو کو پاکستان ہاؤس میں ظہرانہ دیا، ملاقات میں ہوئی گفتگوکے منٹس سائفر کے ذریعے سیکرٹری خارجہ کوبھجوائے گئے، 7 مارچ 2022 کو موصول سائفر کو وزارت خارجہ کے ایس ایس پی سیکشن کی حفاظتی تحویل میں دیا گیا، سائفر انتہائی اہم اورخفیہ دستاویزہے کسی صورت بھی شیئر نہیں کیا جاسکتا۔
فرد جرم کے متن کے مطابق سابق وزیراعظم اور وزیرخارجہ کو مجرم قرار دے کر باقاعدہ ٹرائل شروع کیا جائے۔
دوسری جانب سائفرکیس کی چارج شیٹ پرچیئرمین پی ٹی آئی کا اعتراض سامنے آگیا۔
عدالت نے عمران خان سے سوال کیا کہ کیا آپ کو آپ پرلگا چارج سمجھ آگیا ہے؟ اس پر چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ مجھے چالان کے حوالے سے مکمل دستاویزات مہیا نہیں کی گئیں، جب تک مکمل چالان کی کاپی نہیں دی جاتی چارج نہیں سمجھ سکتا۔
عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی سے سوال کیا کہ کیا آپ اپنے جرم کو مانتے ہیں؟ اس پر انہوں نے کہا کہ میں خود کو جرم کا مرتکب نہیں سمجھتا۔