25 اکتوبر ، 2023
سابق کپتان اور اسٹار آل راؤنڈر شاہد آفریدی بھی کپتان بابر اعظم کی کپتانی پر ناراضگی بھرا مؤقف دیے بغیر نہ رہ سکے۔
افغانستان سے شکست اور میچ کے دوران ناقص فیلڈنگ سے متعلق نجی میڈیا چینل پر گفتگو کرتے ہوئے شاہد آفریدی نے کہا کہ جب کوئی کھلاڑی باؤنڈری لائن پر کھڑے ہونے کے باوجود گیم میں نہ ہو، چھپنے کی کوشش کرے، مثبت اور اچھا نہ سوچے تو ایسی ہی چیزیں سامنے آتی ہیں، ایسا لگتا ہے جیسے ہم معجزوں کے منتظر ہیں لیکن معجزے بہادروں کے ساتھ ہوتے ہیں معجزے ایسے لوگوں کے ساتھ ہوتے ہیں جو لڑنا جانتے ہوں۔
سابق کپتان نے کہا کہ ’ٹیم کیلئے ایک کپتان ہی سب کچھ ہے، اگر کپتان جان لگائے گا فیلڈنگ میں ڈائیو مارے گا اوور کے بعد لڑکوں کو جمع کرے گا تو ساری ٹیم متحرک ہو جاتی ہے کیونکہ سب کو پتا ہے کپتان جان لگا رہا ہے، پھر اگر کوئی ٹیم کا کھلاڑی جان نہیں لگاتا تو اسے شرمندگی محسوس ہوتی ہے، انضمام الحق جب بطور کپتان ڈائیو مارتے تھے تو ہمیں شرمندگی ہوتی تھی کہ ہم کیوں نہیں مار رہے‘۔
ناقص فیلڈنگ پر بات کرتے ہوئے شاہد آفریدی نے کہا کہ ’کپتان کا فرض ہے فیلڈرزکو آگے رکھے تاکہ حریف ٹیم پر پریشر ڈال سکے، کپتانی ایک اعزاز کی بات ہے لیکن کپتانی پھولوں کا بستر نہیں اگر کچھ اچھا ہو تو واہ واہ کپتان کی ہوتی ہے بالکل ایسے ہی ٹیم کے برا کھیلنے پر بھی ذمہ داری کپتان پر ہی آتی ہے لیکن ابھی بھی یہی کہوں گا ٹورنامنٹ ختم نہیں ہوا، آسٹریلیا کی طرح پاکستان کیلئے بھی مشہور ہے کہ یہ ٹیم باؤنس بیک اچھا کرتی ہے لیکن جو باڈی لینگویج بابر اعظم کی کل کی تھی اور پھر میچ کے بعد کی پریس کانفرنس میں تھی تو اس باڈی لینگویج کے ساتھ ہم میچ نہیں جیت سکتے۔
دوسری جانب بابر اعظم سے متعلق بیٹنگ کوچ اور سابق کپتان محمد یوسف کا کہنا تھا کہ بابر کی پریس کانفرنس دیکھی جسے دیکھ کر اندازہ ہوا کہ وہ بہت پریشان تھا اور سنا ہے کہ رویا بھی ہے لیکن ایک بات طے ہے کسی بھی ٹیم کی ہار کا ذمہ دار کوئی ایک شخص نہیں ہوتاپوری ٹیم ہوتی ہے سب سے پہلے تو ہمیں بابر کا ساتھ دینا چاہیے اگر چہ گیم ہار گئے ہیں ہم سب دکھ میں ہیں لیکن پھر بھی ہار جیت گیم کا حصہ ہے۔