14 نومبر ، 2023
انسانی تاریخ کا سب سے طاقتور خلائی راکٹ زمین کے مدار کی جانب 17 نومبر کو زمین کی مدار کی جانب اولین پرواز کرے گا۔
ایلون مسک کی کمپنی اسپیس ایکس کے تیار کردہ اسٹار شپ راکٹ کی رواں سال کے دوران اولین پرواز کے لیے یہ دوسری کوشش ہوگی۔
اس سے قبل 20 اپریل کو اسٹار شپ راکٹ اڑان بھرنے کے 4 منٹ بعد دھماکے سے پھٹ گیا تھا۔
اس ناکامی کے بعد امریکی ادارے فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن کی جانب سے اسپیس ایکس کو اسٹار شپ کے مزید تجربات سے روک دیا تھا۔
مگر اب ایلون مسک نے بتایا کہ اسٹار شپ کو 17 نومبر کو لانچ کیا جائے گا۔
دستاویزات کے مطابق زمین کی مدار کی جانب سے بھیجی جانے والی آزمائشی پرواز کے دوران اسٹار شپ کے بوسٹر کو لانچ کے 3 منٹ بعد الگ ہوکر خلیج میکسیکو میں گرنا ہوگا۔
اس کے بعد یہ راکٹ سطح سے 150 میل کی بلندی پر زمین کے گرد خلا میں چکر لگا کر ریاست ہوائی کے ساحل پر اترے گا۔
اگر سب کچھ منصوبے کے مطابق ہوا تو اسٹار شپ کا یہ سفر ڈیڑھ گھنٹے کا ہوگا۔
خیال رہے کہ یہ اسپیس ایکس کی جانب سے مکمل طور پر تیار راکٹ کو زمین کے مدار کی جانب بھیجنے کی دوسری کوشش ہوگی، اس سے قبل اسٹار شپ کے پروٹو ٹائپ ماڈلز کی آزمائش برسوں کی جا رہی تھی۔
یہ وہ راکٹ ہے جسے ایلون مسک انسانوں کو مریخ پر لے جانے کے لیے استعمال کرنا چاہتے ہیں اور وہ یہ بھی کہتے رہے ہیں کہ اسپیس ایکس کو قائم کرنے کا واحد مقصد اسٹار شپ جیسی سواری تیار کرنا ہے جو انسانوں کو مریخ پر بسانے میں مدد فراہم کر سکے۔
امریکی خلائی ادارے ناسا نے بھی اسپیس ایکس سے اربوں ڈالرز کے معاہدے کیے ہیں تاکہ اسٹار شپ کے ذریعے انسانوں کو ایک بار پھر چاند کی سطح پر پہنچایا جاسکے۔
یہ راکٹ 120 میٹر لمبا ہے جس کا وزن 50 لاکھ کلوگرام ہے اور آزمائشی پرواز میں کوئی انسان موجود نہیں ہوگا۔
اسٹار شپ کو بار بار استعمال کرنا ممکن ہوگا اور یہ بنیادی طور پر 2 حصوں پر مشتمل ہے۔
ایک سپر ہیوی بوسٹر ہے، جو ایسا بڑا راکٹ ہے جس میں 33 انجن موجود ہے جبکہ دوسرا اسٹار شپ اسپیس کرافٹ ہے جو بوسٹر کے اوپر موجود ہے جو اس سے الگ ہو جاتا ہے۔
اسپیس ایکس کے عہدیدار ماضی میں کہہ چکے ہیں کہ کمپنی کی جانب سے اسٹار شپ کی 100 سے زائد آزمائشی پروازوں کے بعد انسانوں کو اس پر سوار کرایا جائے گا۔
ناسا کی جانب سے 2025 میں آرٹیمس 3 مشن کے تحت انسانوں کو چاند کی سطح پر اتارا جائے گا اور یہ کام اسٹار شپ کی مدد سے ہوگا۔