18 نومبر ، 2023
بھارت میں جاری آئی سی سی مینز ورلڈکپ اپنے اختتام پر ہے جس میں ٹورنامنٹ کا آخری اور سب سے بڑا معرکہ میزبان بھارت اور آسٹریلیا کے درمیان 19 نومبر کو احمد آباد کے نریندر مودی اسٹیڈیم میں کھیلا جائے گا۔
بھارتی ٹیم اب تک پورے ٹورنامنٹ میں ناقابل شکست رہی ہے اور روہت شرما کی قیادت میں کھیلنے والی ٹیم نے 10 میں سے 10 میچز میں کامیابی اپنے نام کی جب کہ آسٹریلیا کی ٹیم پہلے 2 میچز میں شکست کے بعد مسلسل میچز جیت رہی ہے اور کینگروز نے سیمی فائنل میں پروٹیز کو شکست دیکر فائنل کے لیے کوالیفائی کیا۔
بھارت میں ہونے والے ٹورنامنٹ کے دوران کئی تنازعات نے بھی جنم لیا، سب سے پہلے پاکستانی صحافیوں اور تماشائیوں کو ویزے جاری کرنے میں بہت زیادہ تاخیر کی گئی اور ٹورنامنٹ کے ابتدائی پریکٹس میچز کے دوران پاکستانی تماشائی اور صحافی موجود نہیں تھے۔
ایک سابق پاکستانی کرکٹر حسن رضا کی جانب سے ایک نجی پروگرام کے دوران دعویٰ کیا گیا کہ ٹورنامنٹ میں بھارت کے لیے خاص گیند اور دیگر ٹیموں کے لیے دوسری گیند استعمال کی جا رہی ہے تاہم سابق پاکستانی کپتان وسیم اکرم نے حسن رضا کے دعوؤں کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا کہ برائے مہربانی پوری دنیا میں پاکستان کا مذاق مت بنوائیں، ہر میچ کے لیے استعمال ہونے والی گیندیں امپائر کے پاس موجود ہوتی ہیں۔
کرکٹ ورلڈکپ کے دوران ایک اور تنازع پچ فکسنگ کا سامنے آیا اور برطانوی میڈیا نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ آئی سی سی آفیشلز کو بتائے بغیر مختلف وینیوز کی پچز تبدیل کی گئیں اور بھارت میں موجود آئی سی سی آفیشلز نے بھی اس حوالے سے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے سے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ میزبان ٹیم کو فائدہ پہنچانے کے لیے ایسا کیا جا رہا ہے۔
اس حوالے سے آئی سی سی کو باقاعدہ وضاحت جاری کرنا پڑی اور عالمی کرکٹ باڈی نے بھارت اور نیوزی لینڈ کے درمیان کھیلے گئے سیمی فائنل میں پچ کی تبدیلی پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ورلڈکپ طویل ایونٹ ہے اور پچ کی تبدیلی معمول کی بات ہے، ایونٹ میں پچ کی تبدیلی پہلے بھی کئی بار ہوچکی ہے۔
اس کے بعد ایک اور سابق پاکستانی کرکٹر سکندر بخت کی جانب سے سوشل میڈیا پر ورلڈکپ کے میچز کے دوران ہونے والے ٹاس کی ایک ویڈیو شیئر کی گئی جس میں انہوں نے پاکستان کرکٹ بورڈ کے علاوہ بھارتی کرکٹ بورڈ اور آئی سی سی کو ٹیگ کرتے ہوئے سوال پوچھا کہ بھارتی کپتان نے ہر بار ٹاس کے لیے سکہ اتنا دور کیوں اچھالا کہ مخالف ٹیم کا کپتان سکہ دیکھ ہی نہیں پاتا کہ ’ہیڈ‘ آیا ہے یا ’ٹیل‘۔
ٹاس کے لیے کوئی بھی سکہ استعمال کیا جا سکتا ہے لیکن عام طور پر ٹاس کے لیے اس ملک کا سکہ استعمال کیا جاتا ہے جہاں میچ ہو رہا ہو۔
بعد ازاں پاکستان کے سابق فاسٹ بولر اور پاکستان سپر لیگ کی ٹیم لاہور قلندرز کے ہیڈ کوچ عاقب جاوید نے بھی تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ بی سی سی آئی نے ورلڈکپ کے ہر میچ میں بھارت کے حق میں ٹاس دھاندلی کی۔
تاہم پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان وسیم اکرم نے اس حوالے سے کہا کہ کون فیصلہ کرتا ہے کہ سکہ کہاں گرنا چاہیے؟ مجھے اس پر بہت شرمندگی ہو رہی ہے، میں اس معاملے پر تبصرہ بھی نہیں کر سکتا۔
اس حوالے سے پی سی بی پینل میں شامل ایک میچ ریفری نے نام نا ظاہر کرنے کی شرط پر جیو نیوز کو بتایا کہ دو ملکی سیریز میں تو میزبان ٹیم کا کپتان ہی ٹاس کے لیے سکہ اچھالتا ہے لیکن اگر کوئی آئی سی سی ایونٹ ہو گا تو اس میں ٹاس اچھالنے کا فیصلہ ڈراز کے وقت تیار شیڈول کے مطابق ہوتا ہے یعنی آئی سی سی میزبان ملک کے ساتھ مل کر شیڈول تیار کرتا ہے اور ڈراز میں جس ٹیم کا نام پہلے ہوگا اسی ٹیم کا کپتان ٹاس کے لیے سکہ اچھالے گا۔