مردوں کیلئے بانجھ پن کے مسئلے سے بچنے کا آسان ترین طریقہ

یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی / فائل فوٹو
یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی / فائل فوٹو

اگرچہ زیادہ تر افراد بانجھ پن کو خواتین سے منسلک کرتے ہیں مگر متعدد کیسز میں یہ مسئلہ مردوں میں ہوتا ہے۔

اپریل 2023 میں عالمی ادارہ صحت کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ دنیا بھر میں 17.5 فیصد بالغ آبادی کو اپنی زندگی میں کسی وقت بانجھ پن کا سامنا ہوتا ہے۔

ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ ہر 3 میں سے ایک کیس میں مردوں میں یہ مسئلہ دریافت ہوتا ہے۔

مگر اچھی بات یہ ہے کہ گریاں کھانے کی عادت مردوں کو بانجھ پن سے بچانے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔

یہ بات آسٹریلیا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

موناش یونیورسٹی کی تحقیق میں گریوں کے استعمال اور مردوں و خواتین کی تولیدی صحت پر مرتب اثرات کی جانچ پڑتال کی گئی۔

تحقیق کے دوران اس حوالے سے ماضی میں ہونے والے تحقیقی کام کا تجزیہ کیا گیا۔

4 تحقیقی رپورٹس کے نتائج سے ثابت ہوا کہ روزانہ گریوں کو کھانے کی عادت سے مردوں میں بانجھ پن کا خطرہ کم ہوتا ہے۔

2 تحقیقی رپورٹس میں بتایا گیا کہ روزانہ 60 گرام گریوں کے استعمال سے اسپرم کا معیار بہتر ہوتا ہے۔

محققین نے بتایا کہ گریوں کے استعمال کے ساتھ ساتھ دیگر عادات کو اپنانے سے بھی بانجھ پن کے مسئلے سے بچنے میں مدد مل سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ تحقیقی کام سے عندیہ ملتا ہے کہ گریوں کے استعمال کے ساتھ ساتھ ورزش کرنے کی عادت سے بھی تولیدی صحت پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ تحقیقی رپورٹس میں شامل افراد مغربی طرز کی غذائیں کھانے کے عادی تھے جو اکثر صحت کے لیے نقصان دہ ہوتی ہیں، مگر خوراک میں گریوں کے اضافے سے بانجھ پن کا خطرہ کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اولاد کے خواہشمند افراد کے لیے تحقیق کے نتائج حوصلہ افزا ہیں، اب خواتین میں گریاں کھانے کے اثرات کی جانچ پڑتال کی جائے گی۔

محققین کے مطابق گریوں میں اومیگا 3 فیٹی ایسڈز، غذائی فائبر، وٹامنز، منرلز اور پولی فینولز جیسے اجزا موجود ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ ضروری ہے کہ ایسی گریوں کو کھانے سے گریز کیا جائے جن میں نمک یا چینی کو شامل کیا جاتا ہے۔

محققین کے مطابق اخروٹ، بادام، پستے اور مونگ پھلیاں جیسی گریوں کی تھوڑی سی مقدار بھی صحت کے لیے فائدہ مند ہوتی ہے۔

اس تحقیق کے نتائج جرنل ایڈوانسز ان نیوٹریشن میں شائع ہوئے۔

مزید خبریں :