ذیابیطس جیسے مرض کو خود سے دور رکھنا چاہتے ہیں؟ تو یہ عادت آج ہی اپنالیں

یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی / فائل فوٹو
یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی / فائل فوٹو

ذیابیطس ٹائپ 2 ایسا سنگین دائمی مرض ہے جو متعدد دیگر طبی پیچیدگیوں کا خطرہ بڑھاتا ہے۔

مگر اچھی بات یہ ہے کہ آپ بہت آسانی سے خود کو اس سے بچا سکتے ہیں۔

ہر رات اچھی نیند کو یقینی بنانا آپ کو ذیابیطس جیسے سنگین مرض سے بچا سکتا ہے۔

یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

کولمبیا یونیورسٹی کی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ ہر رات مناسب وقت تک سونے سے ذیابیطس ٹائپ 2 سے متاثر ہونے کا خطرہ نمایاں حد تک کم ہوتا ہے۔

ماضی میں تحقیقی رپورٹس میں نیند کی کمی کو متعدد دائمی امراض بشمول ذیابیطس ٹائپ 2 کا خطرہ بڑھانے والا عنصر قرار دیا جا چکا ہے۔

مگر اس حوالے سے زیادہ تر تحقیقی کام مردوں پر ہوا تھا تو اس تحقیق میں خواتین کو شامل کیا گیا، کیونکہ ان کی نیند کا اوسط دورانیہ مردوں کے مقابلے میں کم ہوتا ہے۔

اس تحقیق میں 40 ایسی خواتین کو شامل کیا گیا تھا جن کا بلڈ شوگر صحت مند سطح پر تھا مگر ان میں ذیابیطس ٹائپ 2 کا خطرہ زیادہ تھا۔

تحقیق کے دوران 2 مراحل میں خواتین کے انسولین اور گلوکوز کے ردعمل کی جانچ پڑتال کی گئی۔

پہلے 6 ہفتوں تک دیکھا گیا کہ مناسب وقت تک نیند سے انسولین اور گلوکوز کے افعال پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں، دوسرے مرحلے میں6 ہفتوں تک نیند کا دورانیہ ہر رات 6.2 گھنٹے رکھا گیا۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ 6 ہفتوں تک نیند کی کمی سے انسولین اور گلوکوز کی سطح پر منفی اثرات مرتب ہوئے۔

محققین نے بتایا کہ نیند کی کمی سے خواتین کے اندر انسولین کی حساسیت میں کمی آئی اور گلوکوز کی سطح کو معمول پر لانے کے لیے زیادہ انسولین کی ضرورت پڑی۔

اس عمل کو انسولین کی مزاحمت کہا جاتا ہے جس کے دوران انسولین کی سطح بہت زیادہ بڑھ جاتی ہے جبکہ اس کی افادیت گھٹ جاتی ہے اور بلڈ شوگر کی سطح کنٹرول سے باہر ہونے لگتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ وقت گزرنے کے ساتھ نیند کی کمی بتدریج ہائی بلڈ شوگر کا شکار بنا دیتی ہے اور پھر ذیابیطس ٹائپ 2 کی تشخیص ہوتی ہے۔

تحقیق کے نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ ضروری نہیں کہ 4 سے 5 گھنٹے کی نیند سے ہم ذیابیطس کے شکار ہو جائیں، درحقیقت 7 گھنٹے سے کم نیند بھی آپ کو اس دائمی مرض کا شکار بنا سکتی ہے۔

خیال رہے کہ ذیابیطس ٹائپ 2 ایسی بیماری ہے جس کے دوران لبلبہ مناسب مقدار میں انسولین نہیں بناتا یا انسولین کو درست طریقے سے استعمال نہیں کر پاتا۔

اس کے نتیجے میں بلڈ شوگر کی سطح میں خطرناک حد تک اضافہ ہوتا ہے جس سے وقت گزرنے کے ساتھ اعضا کو نقصان پہنچتا ہے۔

اگر بلڈ شوگر کی سطح کو کنٹرول نہ کیا جائے تو امراض قلب، بینائی سے محرومی، اعصاب اور اعضا کو نقصان پہنچنے سمیت دیگر پیچیدگیوں کا خطرہ بڑھتا ہے۔

خاندان میں ذیابیطس کی تاریخ ، موٹاپا اور 45 سال یا اس سے زائد عمر کو ذیابیطس ٹائپ 2 کا خطرہ بڑھانے والے اہم عناصر قرار دیا جاتا ہے، مگر موجودہ عہد میں جوان افراد میں بھی یہ بیماری تیزی سے عام ہو رہی ہے۔

ماضی کی تحقیقی رپورٹس میں بتایا گیا تھا کہ نیند بلڈ شوگر کو کنٹرول کرنے کے لیے بہت اہم ہوتی ہے اور نیند کی کمی سے بلڈ شوگر کی سطح پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

نیند کی کمی سے کورٹیسول نامی ہارمون کی سطح بڑھتی ہے جس سے گلوکوز کی سطح میں اضافہ ہوتا ہے۔

اسی طرح نیند کی کمی سے جسم میں ورم بھی بڑھتا ہے جس سے بھی گلوکوز کی سطح پر اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

اس نئی تحقیق کے نتائج جرنل Diabetes Care میں شائع ہوئے۔

مزید خبریں :