عدالت نے امریکی ریاست مونٹانا کو ٹک ٹاک پر پابندی لگانے سے روک دیا

اس پابندی کا اعلان مئی میں کیا گیا تھا / اے پی فوٹو
اس پابندی کا اعلان مئی میں کیا گیا تھا / اے پی فوٹو

مئی 2023 میں مونٹانا امریکا کی پہلی ریاست بنی تھی جس نے عام شہریوں کے ڈیوائسز میں ٹک ٹاک کے استعمال پر مکمل پابندی لگانے کا اعلان کیا تھا۔

اس پابندی کا اطلاق یکم جنوری 2024 سے ہونا تھا، جس کے خلاف ٹک ٹاک نے عدالت سے رجوع کیا تھا۔

اب عدالت کی جانب سے مونٹانا کو ٹک ٹاک پر پابندی لگانے سے روک دیا گیا ہے۔

30 نومبر کو ڈسٹرکٹ جج ڈونلڈ مولوئے نے مقدمے کی سماعت کے دوران کہا کہ اس طرح کی پابندی صارفین کی آزاری رائے کے حق کی خلاف ورزی ہے۔

جج کا کہنا تھا کہ ریاست نے اپنے اختیارات سے تجاوز کرکے قانون بنایا جس سے صارفین کے آئینی حقوق کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔

واضح رہے کہ امریکا کی متعدد ریاستوں نے سرکاری ڈیوائسز میں ٹک ٹاک کے استعمال پر پابندی عائد کی ہوئی ہے اور اسے قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیا جاتا ہے۔

اس تناظر میں یہ فیصلہ ٹک ٹاک کے لیے ایک بڑی فتح ہے۔

مونٹانا کی جانب سے پابندی کے اعلان کو عدالت میں چیلنج کرتے ہوئے ٹک ٹاک نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ ایپ پر پابندی اظہار رائے کی آزادی کے حق کی خلاف ورزی ہے، ریاست نے قیاس آرائیوں پر غیر معمولی اقدامات کیے۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ اگرچہ مونٹانا کے صارفین کا تحفظ عوامی مفاد میں ہو سکتا ہے مگر ریاست یہ ثابت نہیں کر سکی کہ کمپنی کی جانب سے لوگوں کی پرائیویسی کو خطرہ لاحق ہے۔

اس سے قبل اکتوبر میں سماعت کے دوران جج کی جانب سے سوال کیا گیا تھا کہ آخر کسی اور ریاست نے مونٹانا کے نقش قدم پر چلتے ہوئے ٹک ٹاک پر پابندی کیوں نہیں عائد کی۔

خیال رہے کہ شہریوں کی ڈیوائسز میں ٹک ٹاک پر پابندی کے بل کی منظوری اپریل 2023 میں مونٹانا کے قانون سازوں نے دی تھی۔

اس قانون کے تحت ایپ اسٹورز کے لیے ٹک ٹاک کو رکھنا غیر قانونی قرار دیا گیا تھا، تاہم جو افراد پہلے سے اس ویڈیو شیئرنگ ایپ کو استعمال کر رہے تھے، ان پر پابندی کا نفاذ نہیں ہوتا۔

مزید خبریں :