پاکستان

ڈاکٹر عافیہ کو جیل میں جنسی زیادتی کا نشانہ بنائے جانیکا انکشاف

امریکی جیل میں قید ڈاکٹر عافیہ کو کم از کم دو بار جنسی زیادتی کا نشانہ بنائے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔

یہ انکشاف عافیہ صدیقی کے وکیل کلائیو اسٹیفورڈ کی جانب سے کیا گیا جن کا کہنا ہے کہ حکومتِ پاکستان ڈاکٹر عافیہ سے دوبار جنسی زیادتی کے واقعات سے آگاہ ہے۔

ڈاکٹر عافیہ کے وکیل کلائیو اسٹیفورڈ اسمتھ نے جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ  ’مجھے ڈاکٹر عافیہ نے جنسی زیادتی کابتایا جس کے بعد شکایت داخل کی گئی، انہیں جیل کے گارڈز نے کم از کم دو بار جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا جب کہ جیل کے قیدیوں نے انہیں ان گنت بار جنسی ہراسانی کا نشانہ بنایا‘۔

وکیل ڈاکٹر عافیہ صدیقی نے کہا کہ 'بطور امریکی میں اس پر بات کرتے ہوئے شرمندہ ہوں جو ہمارے جیل کے نظام نے عافیہ کے ساتھ کیا، جو سلوک عافیہ کے ساتھ کیا جارہا ہے وہ جنسی بدسلوکی کے لحاظ سے ناقابلِ بیان ہے'۔

'10 ہزار 250 خواتین میں سے جسکے ساتھ سب سے برا سلوک کیا گیا وہ عافیہ ہے'

جیو نیوز سے گفتگو میں انہوں نے مزید بتایا کہ 'عافیہ کو جو شکایات ہیں وہ ساری بہت تشویشناک ہیں اور سب سچ ہیں، اس وقت امریکی جیلوں میں 10 ہزار 250 خواتین ہیں، ان تمام خواتین میں سے جس کے ساتھ سب سے برا سلوک کیا گیا وہ عافیہ ہے'۔

کلائیو اسٹیفورڈ کے مطابق حکومتِ پاکستان کو دو بات زیادتی کا بتایا، اب میں انہیں یقینی طور پر انہیں تمام لرزہ خیز تفصیلات سے بھی آگاہ کروں گا، یہ اس کی حکومت ہے، عافیہ کی حفاظت کرنا ان پر فرض ہے، میں جو کرسکتا ہوں وہ کررہا ہوں اور میں ایک امریکی ہوں اور عافیہ کے ساتھ جو کچھ ہوا میں اس کے لیے معذرت خواہ ہوں۔

انہوں نے مزید کہا کہ آخر کار یہ حکومتِ پاکستان کا کام ہے، یہ حکومتِ پاکستان کی ناکامی ہے کہ وہ عافیہ کو واپس نہیں لاپائی، جو کچھ ہم یہاں دیکھ رہے ہیں اس کے مطابق یہ صرف عافیہ کی مدد کے لیے ضروری وسائل کا ارتکاب کرنے میں ناکامی کا نتیجہ ہے، حکومت پاکستان کو عافیہ کا معاملہ امریکا کے ساتھ ترجیح بنانا ہوگا۔

کلائیو اسٹیفورڈ نے کہا کہ ’بگرام جیل میں بھی ڈاکٹر عافیہ سےجنسی زیادتی کی گئی تھی، ڈاکٹرعافیہ سے بگرام میں جنسی زیادتی بطور تفتیشی حربہ کی گئی‘۔

وکیل کلائیواسٹیفورڈ اسمتھ کے مطابق ڈاکٹر عافیہ سے آئے دن بدسلوکی اور تشدد کیا جاتا ہے۔

ڈاکٹر عافیہ صدیقی کون ہیں؟

امریکا سے تعلیم حاصل کرنے والی پاکستانی سائنسدان، ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو 2010 میں نیویارک کی ایک عدالت نے ستمبر 2008 میں غزنی، افغانستان میں امریکی حکام کے ساتھ ایک انٹرویو کے دوران ایک واقعے کے نتیجے میں قتل اور حملے کی کوشش کے الزام میں 86 سال قید کی سزا سنائی تھی، یہ وہ الزامات تھے جس کی ڈاکٹر عافیہ صدیقی نے تردید کردی تھی۔

وہ پہلی خاتون تھیں جن پر امریکا نے القاعدہ سے تعلق کا الزم لگایا تھا لیکن ان پر کبھی جرم ثابت نہ ہوا، 18 سال کی عمر میں عافیہ امریکا اعلیٰ تعلیم کے لیے گئیں جہاں ان کا بھائی رہتا تھا، انہوں نے وہاں سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔

لیکن 2001 کے 9/11 کے دہشتگردانہ حملوں کے بعد وہ اسلامی تنظیموں کے لیے عطیات کے سبب ایف بی آئی کے ریڈار پر آئیں کیونکہ انہوں نے 10,000 ڈالر مالیت کے نائٹ ویژن چشمے اور جنگی کتابوں کی خریداری کی تھی۔

امریکا کو شبہ تھا کہ انہوں نے امریکا سے القاعدہ میں شمولیت اختیار کی، پاکستان واپس آ کر ڈاکٹر عافیہ نے خالد شیخ محمد کے خاندان میں شادی کی جو کہ 9/11 کے حملوں کے منصوبہ ساز تھے۔

عافیہ 2003 کے قریب اپنے تین بچوں سمیت کراچی سے لاپتا ہو گئی تھیں، 5سال بعد وہ افغانستان پہنچی جہاں انہیں غزنی میں مقامی فورسز نے گرفتار کر لیا۔

مزید خبریں :