Time 06 دسمبر ، 2023
جرائم

پشاور ورسک روڈ دھماکہ، شدت پسند پولیس کی گاڑی کو نشانہ بناناچاہتے تھے: حکام

فوٹو: اسکرین گریب
فوٹو: اسکرین گریب

پشاور پولیس کا کہنا ہے کہ ورسک روڈ پر بارودی مواد کے دھماکے کے ذریعے شدت پسند پولیس کی گاڑی کو نشانہ بنانا چاہتے تھے۔

ایس ایس پی آپریشنز پشاور کاشف آفتاب عباسی کے مطابق سی سی ٹی وی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ جائے واقعہ پر پولیس موبائل گزرنے کے 3 سیکنڈ بعد دھماکا ہوا، ویڈیو میں دھماکے کے وقت 2 افراد کو کھڑے اور روڈ پر رکشا اور دیگر گاڑیوں کو چلتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

پولیس کا کہنا تھا کہ پشاور کے ورسک روڈ پر نجی اسکول کے قریب چار کلو بارودی مواد سڑک کنارے سیمنٹ کے بلاک میں چھپایا گیا تھا، بم دھماکے سے 4 بچوں سمیت 7 افراد زخمی ہوئے، زخمی ہونے والے بچے بابوگڑھی کے رہائشی اور افغان باشندے ہیں، زخمیوں میں ایک بچے کی حالت تشویشناک ہے۔

خیال رہے کہ پشاور کے علاقے بابو گڑھی میں میں ورسک روڈ پر ہونے والے زوردار دھماکےمیں گاڑیوں اور عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے تھے۔

رواں سال ستمبر میں بھی ورسک روڈ پر دھماکا ہوا تھا جس میں سکیورٹی فورسز کی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا تھا، ورسک روڈ اہم شاہراہ ہے جہاں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی آمد و رفت لگی رہتی ہے اور اسی روڈ پر 10 سے زائد تعلیمی ادارے بھی موجود ہیں۔

نگران وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے پولیس حکام سے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی ہے جبکہ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں نے دھماکے کی جگہ سے شواہد اکھٹا کرکے تحقیقات شروع کردیں۔

ترجمان لیڈی ریڈنگ اسپتال کے مطابق ورسک روڈ دھماکے میں 7 افراد زخمی ہوئے جس میں 4 بچے بھی شامل ہیں۔

ترجمان نے بتایا کہ زخمی بچوں کی عمر 7سے 10 سال کے درمیان ہے جن میں سے ایک 9 سالہ بچے کی حالت تشویشناک ہے۔

ترجمان کے مطابق زخمیوں میں احمد جان، احسان اللہ، جاوید خان، ظاہراللہ، سعد احمد اور یوسف خان شامل ہیں۔

مزید خبریں :