Time 06 دسمبر ، 2023
پاکستان

’جج بھی مارتا تھا، انکی بیوی اور بچے بھی تشدد کرتے تھے‘: کمسن رضوانہ کا بیان

اسلام آباد میں جج کے گھرکام کرنے والی تشددکاشکار کمسن بچی رضوانہ نے انکشاف کیا ہے کہ جج بھی مارتا تھا اور انکی بیوی کے علاوہ بچے بھی تشدد کرتے تھے۔

رضوانہ 5 ماہ جنرل اسپتال لاہور میں زیر علاج رہنے کے بعد آج ڈسچارج ہوگئی جس پر اسے چائلڈ پروٹیکشن بیورو نے تحویل میں لے لیا۔ جیو نیوز سے گفتگو میں کمسن رضوانہ کا کہنا تھاکہ امی کی یاد آرہی ہے امی کو بتایا ہے کہ میں اسپتال سے جارہی ہوں۔

انہوں نے کہا کہ گلا دبا کرماراجاتا تھا اور آنکھوں میں سیدھی انگلیاں ماری جاتی تھی، سرپر ڈنڈے مارتے تھے اورپرانے زخموں پر بھی ڈنڈے مارے جاتے تھے، مجھے کبھی بھی کسی ڈاکٹر یا اسپتال نہیں لے جایا گیا۔

رضوانہ کا کہنا تھاکہ کپڑے برتن دھوتی تھی، دن میں 3 سے 4 بار صفائی کرتی تھی، آٹا گوندھتی تھی اور سبزیاں بھی کاٹ کے دیتی تھی۔

انہوں نے مزید بتایاکہ مالکن کو جو چیز ملتی تھی اس سے مارتی تھی، مالکن کا خاوند اور بچے بھی مارتے تھے،کھانا بھی نہیں دیا جاتا تھا، میں نے بہت بار کہا بس میں بیٹھا دیں میں گھر چلی جاؤ لیکن جب میری حالت خراب ہوئی تو مالکن صومیہ بس اڈے پر چھوڑنے آئی تھی۔

رضوانہ نے مطالبہ کیا کہ مجھے انصاف چاہیے۔

خیال رہے کہ گھرمیں کام کرنے والی رضوانہ کو اسلام آباد کے سول جج کی بیوی نے تشدد کا نشانہ بنایا تھا اور اس کیس میں طلبی کے باوجود جج پیش نہیں ہوئے۔

مزید خبریں :