’کمسن گھریلو ملازمین پرتشدد کے اسلام آباد کے دو کیس اجاگر ہوئے جن کا تعلق جوڈیشری سے ہے‘

کمسن گھریلو ملازمین پر تشدد سے متعلق متعدد کیسز سامنے آئے، جسٹس عامر فاروق— فوٹو:فائل
کمسن گھریلو ملازمین پر تشدد سے متعلق متعدد کیسز سامنے آئے، جسٹس عامر فاروق— فوٹو:فائل

اسلام آباد ہائیکورٹ نے چائلڈ لیبر قوانین پر عمل درآمد کیلئے عدالتی معاونین کو تحریری گزارشات جمع کرانے کی 18 جنوری تک مہلت دے دی۔ 

چیف جسٹس عامر فاروق نے سول جج عاصم حفیظ کے گھر کمسن گھریلو ملازمہ رضوانہ پر تشدد کے باعث جج کو نوکری سے برخاست کرنے اور چائلڈ لیبر کے قوانین پر عمل درآمد کرانے کے لیے سول سوسائٹی کی درخواست پر سماعت کی۔

تین عدالتی معاونین عدالت میں پیش ہوئے۔ دو عدالتی معاونین نے تحریری معروضات جمع کرانے کے لیے وقت مانگ لیا۔ عدالتی معاونین کی جانب سے جواب جمع کرانے کیلئے وقت دینے کی استدعا منظور کر لی گئی۔

عدالتی معاون مریم سلیمان نے کہا کہ آئندہ سماعت پر چائلڈ لیبرقانون سازی سے متعلق تفصیلی جواب جمع کرا دوں گی۔ عدالتی معاون فیصل صدیقی ایڈووکیٹ نے جواب داخل کرانے کیلئے مہلت کی استدعا کی جسے عدالت نے منظور کر لیا جبکہ عدالتی معاون زینب جنجوعہ پہلے ہی جواب جمع کرا چکی ہیں۔ 

چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے ایک کم سن فرشتہ قتل کیس میں ہم نے کافی چیزوں کو ہائی لائٹ کیا ہے, ایجوکیٹ کرنے کی ضرورت ہے قانون موجود ہیں صرف عمل درآمد یقینی بنانا ہے، سپریم کورٹ نے بھی اس معاملے پر حال میں ہی بڑا واضح کیا ہے،  چائلڈ لیبر سے متعلق عدالتی معاونین کا جواب آ جائے تب تک وقت دے دیتے ہیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کمسن گھریلو ملازمین پر تشدد سے متعلق متعدد کیسز سامنے آئے، اسلام آباد کی حد تک دو کیس ہائی لائٹ ہوئے اور معذرت کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ دونوں کیسز ہی جوڈیشری سے متعلق ہیں۔

عدالت نے کیس کی مزید سماعت 18 جنوری تک ملتوی کر دی۔

مزید خبریں :