بچے زیادہ وقت اسمارٹ فونز کے سامنے گزارتے ہیں؟ تو اس کا نقصان دہ اثر جان لیں

یہ بات ایک نئی تحقیق میں سامنے آئی / فائل فوٹو
یہ بات ایک نئی تحقیق میں سامنے آئی / فائل فوٹو

اسمارٹ فونز کا زیادہ استعمال چھوٹے بچوں میں ذہنی صحت کے مسائل کا خطرہ بڑھاتا ہے۔

یہ بات چین میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

شنگھائی جیاؤ ٹونگ یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ اسکرینوں (اسمارٹ فون، ٹی وی وغیرہ) کے سامنے گزارے جانے والے وقت اور بچوں کی ذہنی صحت کے مسائل کے درمیان تعلق موجود ہے۔

اس تحقیق میں 3 سے 6 سال کی عمر کے لگ بھگ 16 ہزار بچوں کے طبی ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی تھی۔

تحقیق کے دوران دیکھا گیا تھا کہ اسکرین کے سامنے وقت گزارنے سے بچوں کی ذہنی صحت پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ ڈیوائسز کے بہت استعمال سے بچوں میں ذہنی صحت کے مسائل کا خطرہ لگ بھگ دو گنا بڑھ جاتا ہے۔

محققین کے مطابق اسمارٹ فون پر تعلیم سے متعلق مواد دیکھنے سے ذہنی صحت کے امراض کا خطرہ کم ہوتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بچوں کا اسکرین کے سامنے گزارے جانے والے وقت میں کمی لانا ضروری ہے اور تعلیمی پروگرامز کو ترجیح دینی چاہیے۔

اس تحقیق کے نتائج جرنل JAMA Pediatrics میں شائع ہوئے۔

اس سے قبل جنوری 2023 میں سنگاپور میں ہونے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ بچپن میں اسکرینوں کے سامنے زیادہ وقت گزارنے اور 9 سال کی عمر میں ناقص دماغی افعال کے درمیان تعلق موجود ہے۔

تحقیق کے مطابق اسکرینوں کے سامنے زیادہ وقت گزارنے سے منصوبہ بندی کرنے، توجہ مرکوز کرنے، ہدایات کو یاد رکھنے اور ایک سے دوسرے کام کے درمیان آسانی سے سوئچ کرنے کی صلاحیت جیسے دماغی افعال متاثر ہوتے ہیں۔

یہ دماغی افعال جذبات کو کنٹرول کرنے، کچھ نیا سیکھنے، تعلیمی کامیابیوں اور دماغی صحت کے لیے اہم ہوتے ہیں۔

محققین نے بتایا کہ یہ دماغی افعال سماجی، تعلیمی اور عملی زندگی میں کامیابی پر اثرانداز ہوتے ہیں اور ان سے ہی ہم اپنا خیال رکھنا بھی سیکھتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ اگرچہ ذہنی افعال کی نشوونما قدرتی طور پر بچپن سے بلوغت تک ہوتی ہے مگر روزمرہ کی زندگی کے تجربات سے ان پر اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بچپن میں اسکرین کے سامنے زیادہ وقت گزارنے سے بچوں کو حقیقی دنیا سے سیکھنے کا موقع نہیں ملتا۔

انہوں نے کہا کہ بالغ افراد سے رابطوں اور ان کی تعلیمات کا کوئی متبادل موجود نہیں۔

ماہرین کے مطابق اس عادت کے نتیجے میں بچوں کے لیے حقیقی اور فرضی دنیا میں فرق کرنا بھی مشکل ہو جاتا ہے۔

مزید خبریں :