09 دسمبر ، 2023
امریکا نے ایک بار پھر اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل میں انسانی بنیادوں پر غزہ میں جنگ بندی کیلئے پیش کی گئی قرارداد ویٹو کردی۔
متحدہ عرب امارات کی جانب سے سکیورٹی کونسل میں غزہ میں انسانی بنیادوں پر فوری جنگ بندی کی قرارداد پر 15 میں سے 13 ارکان نے حمایت میں ووٹ دیا جبکہ برطانیہ غیر حاضر رہا۔
اقوام متحدہ میں نائب امریکی سفیر رابرٹ وڈ کا کہنا تھا کہ قرارداد کا ڈرافٹ غیر متوازن ہونے کے علاوہ حقیقت سے ہم آہنگ نہیں ہے، اس قرارداد سے معاملے کا کوئی ٹھوس حل نہیں نکل سکتا۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکا اس مسئلے میں دیرپا قیام امن کی بھرپور حمایت کرتا ہے جس سے دونوں فریق یعنی اسرائیلی اور فلسطینی ایک دوسرے کے ساتھ امن اور سلامتی کے ساتھ رہ سکیں۔
رابرٹ وڈ کا کہنا تھا کہ ہم اس قرارداد کی حمایت نہیں کر سکتے جو غیر پائیدار جنگ بندی کا مطالبہ کرتی ہے اس سے صرف اک نئی جنگ کا بیج بویا جا سکتا ہے۔
امریکی نمائندے نے قرارداد میں ترامیم تجویز کرتے ہوئے کہا کہ قرارداد کو بہتر بنانے کیلئے اس میں حماس کے 7 اکتوبر کے حملے کی مذمت کو شامل کیا جائے جس میں 1200 اسرائیلی ہلاک اور 240 سے زائد یرغمالی بنالیے گئے تھے۔
دوسری جانب اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہےکہ غزہ میں کوئی جگہ محفوظ نہیں، غزہ کے لوگ بقا کی تلاش میں ایک سے دوسری جگہ منتقل ہورہے ہیں۔
حماس کے حملے کی مذمت کرتے ہوئے یو این سیکرٹری جنرل نے کہا کہ اقوام متحدہ کے مطابق غزہ کے وسیع علاقے ویران اور 80 فیصد آبادی بےگھرہوچکی ہے، غزہ میں خوراک،ایندھن، پانی اور ادویات کی کمی، بیماریوں کےخطرےکا بھی سامنا ہے۔
خیال رہے کہ اس سے قبل امریکا نے رواں برس اکتوبر میں اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل میں انسانی بنیادوں پر غزہ جنگ بندی کیلئے برازیل کی قرارداد کو بھی ویٹو کردیا تھا۔
برازیل کی جانب سے پیش کی گئی قرارداد میں انسانی بنیادوں پر جنگ بندی اور انسانی امداد کی ترسیل کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
چند روز قبل اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے بھی اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 99 تحت حاصل اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے سکیورٹی کونسل کی توجہ مسئلہ فلسطین کی جانب مبذول کروانے کیلئے خط لکھا تھا۔
سکیورٹی کونسل کو لکھے اپنے خط میں انتونیوگوتریس نےغزہ میں انسانی بحران کے سنگین خطرے سےخبردار کرتے ہوئے غزہ میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پرفوری جنگ بندی کامطالبہ کیاتھا۔