10 دسمبر ، 2023
امریکا کی جانب سے سلامتی کونسل میں غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد ویٹو کرنے کے عمل پر عالمی رہنماؤں نے شدید ردعمل ظاہر کیا ہے۔
فلسطینی صدر محمود عباس نے سلامتی کونسل کی قرارداد کو امریکا کی جانب سے ویٹو کیے جانے کو اسرائیلی جنگی جرائم کی حمایت قرار دیا ہے۔
دوسری جانب ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ امریکا نے قرارداد ویٹو کرکے ناانصافی کی ہے اور سلامتی کونسل میں اصلاحات ضروری ہیں۔
پاکستان کی جانب سے بھی امریکی ویٹو پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا گیا کہ غزہ کے محصور عوام کو دی جانے والی اجتماعی سزا قابل قبول نہیں۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے اس حوالے سے اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ سلامتی کونسل جیو اسٹرٹیجک تقسیم کی وجہ سے مفلوج ہوچکی ہے جس کے نتیجے 7 اکتوبر سے جاری غزہ جنگ کی روک تھام کا حل نکالنا مشکل ہو گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جنگ بندی کی قرارداد میں ناکامی سے سلامتی کونسل کی ساکھ کو نقصان پہنچا، مگر وہ غزہ میں انسانی بنیادوں پرجنگ بندی کی اپیلوں سے پیچھےنہیں ہٹیں گے۔
خیال رہے کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 99 تحت حاصل اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے سلامتی کونسل کی توجہ مسئلہ فلسطین کی جانب مبذول کروانے کیلئے خط لکھا تھا۔
سلامتی کونسل کو لکھے اپنے خط میں انتونیوگوتریس نےغزہ میں انسانی بحران کے سنگین خطرے سےخبردار کرتے ہوئے غزہ میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پرفوری جنگ بندی کامطالبہ کیاتھا۔
اس خط کے بعد سلامتی کونسل کا اجلاس ہوا جس میں متحدہ عرب امارات کی جانب سے غزہ میں انسانی بنیادوں پر فوری جنگ بندی کی قرارداد پیش کی گئی۔
اس قرارداد پر 15 میں سے 13 ارکان نے حمایت میں ووٹ دیا جبکہ برطانیہ غیر حاضر رہا تھا، مگر امریکا نے اسے ویٹو کر دیا۔
شمالی کوریا کی وزارت خارجہ کی جانب سے بھی قرارداد کو ویٹو کیے جانے پر مذمت کی گئی ہے۔
امریکا کی جانب سے قرار داد ویٹو کرنے پر اسرائیل نے خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ حماس کو ختم کرنے اور باقی مقاصد کے حصول کے لیے جنگ جاری رہے گی۔
چین کے اقوام متحدہ میں مستقل نمائندے Zhang Jun نے کہا کہ اس طرح کے عمل ایک بار پھر ثابت ہوا ہے کہ دوہرا معیار کیا ہوتا ہے۔
اسی طرح روس کے اقوام متحدہ میں سفیر Dmitry Polyanskiy نے کہا کہ ہمارے امریکی ساتھیوں نے ہماری آنکھوں کے سامنے غزہ کے ہزاروں شہریوں کے لیے سزائے موت کا حکم جاری کر دیا ہے۔
ملائیشیا کے وزیراعظم انور ابراہیم نے امریکا کی جانب سے قرارداد ویٹو کیے جانے پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام انسانی شعور سے بالاتر ہے۔