28 نومبر ، 2023
اگر کسی فرد کو کینسر سامنا ہو تو اس سے مکمل صحتیابی کا امکان تو ہوتا ہے مگر اس صورت میں اگر اس کی تشخیص جلد ہوجائے، جبکہ بیماری کا علاج بہت تکلیف دہ ثابت ہوسکتا ہے۔
کینسر کو دنیا میں اموات کی وجہ بننے والا دوسرا بڑا مرض خیال کیا جاتا ہے اور اس کی چند اقسام سب سے زیادہ ہلاکتوں کا باعث بنتی ہے۔
مگر اچھی بات یہ ہے کہ چند عام عادات کو اپنانے سے کینسر سے بچنا ممکن ہوسکتا ہے۔
یہ بات برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
نیو کیسل یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ 7 عام عادات کو اپنانے سے کینسر کی 12 اقسام سے متاثر ہونے کا خطرہ نمایاں حد تک کم ہو جاتا ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ جسمانی طور پر سرگرم رہنے، پھلوں، سبزیوں، سالم اناج اور بیجوں پر مشتمل غذا کا استعمال، فاسٹ فوڈ اور زیادہ چکنائی والی پراسیس غذاؤں کا کم از کم استعمال، سرخ اور پراسیس گوشت کا محدود استعمال، میٹھے مشروبات کا کم استعمال، الکحل سے گریز اور صحت مند جسمانی وزن کو برقرار رکھنے سے کینسر کی متعدد اقسام سے متاثر ہونے کا خطرہ 30 فیصد تک کم ہو جاتا ہے۔
اس تحقیق میں 90 ہزار سے زائد افراد کو شامل کیا گیا تھا۔
تحقیق میں یہ تجزیہ کیا گیا تھا کہ ورلڈ کینسر ریسرچ فنڈ کی جانب سے تجویز کی گئی احتیاطی تدابیر سے اس موذی مرض سے متاثر ہونے کا خطرہ کتنا کم ہوتا ہے۔
تحقیق کے دوران ان افراد کی غذا، ورزش اور جسمانی وزن کی جانچ پڑتال کی گئی اور ہر فرد سے معلوم کیا گیا کہ وہ ان ہدایات پر کس حد تک عمل کرتا ہے۔
اسی طرح یہ بھی دیکھا گیا کہ 8 سال کے دوران کتنے افراد میں کینسر کی تشخیص ہوئی۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ 7 میں سے جتنی عادات کو اپنایا جائے گا، کینسر کا خطرہ اتنا کم ہو جائے گا۔
درحقیقت ہر ایک عادت کو اپنانے سے کینسر سے متاثر ہونے کا خطرہ 7 فیصد تک گھٹ جاتا ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ ان عادات کو اپنانے سے پِتے، Ovary، جگر، گردوں، غذائی نالی، لبلبے، مثانے، بریسٹ، پھیپھڑوں، مثانوں کے غدود اور آنتوں سمیت کینسر کی 12 اقسام سے بچنے میں مدد ملتی ہے۔
البتہ تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ کینسر کی کچھ اقسام جیسے سر اور گلے کے کینسر کا خطرہ کسی حد تک بڑھ جاتا ہے۔
محققین کے مطابق یہ ابھی واضح نہیں کہ ان عادات کو اپنانے سے خطرہ کیوں بڑھتا ہے، مگر زیادہ امکان یہی ہے کہ سر اور گلے کا کینسر کا سامنا طرز زندگی کے عناصر کے باعث نہیں ہوتا۔
اس تحقیق کے نتائج بی ایم سی میڈیسن میں شائع ہوئے۔