ذیابیطس جیسے مرض سے بچانے کیلئے بہترین غذا کونسی ہوتی ہے؟

یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی / فائل فوٹو
یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی / فائل فوٹو

ذیابیطس ٹائپ 2 ایسا دائمی مرض ہے جس کا ابھی کوئی علاج دستیاب نہیں، مگر صحت مند طرز زندگی سے اس سے بچنا ممکن ہوتا ہے۔

یہ بات آسٹریا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

MedUni ویانا سینٹر فار پبلک ہیلتھ کی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ پھلوں اور سبزیوں پر مبنی غذا کا استعمال ذیابیطس ٹائپ 2 سے بچانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

اس تحقیق میں ایک لاکھ 13 ہزار سے زائد افراد کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی تھی جو یو کے (UK) بائیو بینک کے ایک سروے کا حصہ بنے تھے۔

ان افراد کی صحت کا جائزہ 12 سال تک لیا گیا جس دوران ان کی غذائی عادات کو مدنظر رکھا گیا۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ پھلوں اور سبزیوں پر مشتمل غذا کے زیادہ استعمال سے ذیابیطس سے متاثر ہونے کا خطرہ 24 فیصد تک کم ہو جاتا ہے۔

درحقیقت ذیابیطس کا خطرہ بڑھانے والے عناصر جیسے موٹاپے، درمیانی عمر یا جسمانی سرگرمیوں سے دوری کے باوجود اس دائمی مرض کا خطرہ کم ہوتا ہے۔

اس کے مقابلے میں میٹھے مشروبات، ریفائن اجناس (سفید ڈبل روٹی، سفید چاول اور دیگر) اور چینی کے زیادہ استعمال سے ذیابیطس ٹائپ 2 کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

محققین نے بتایا کہ اس تحقیق میں پہلی بار پھلوں اور سبزیوں پر مشتمل غذا کے استعمال سے میٹابولزم اور اعضا کے افعال پر مرتب ہونے والے صحت مند اثرات کی نشاندہی کی گئی ہے۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ پھلوں اور سبزیوں پر مشتمل غذا کے استعمال سے خون میں چکنائی، بلڈ شوگر اور انسولین کے افعال پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں اور ذیابیطس سے متاثر ہونے کا خطرہ کم ہوتا ہے۔

اس تحقیق کے نتائج جرنل Diabetes & Metabolism میں شائع ہوئے۔

خیال رہے کہ جب ہم کھانا کھاتے ہیں تو ہمارا جسم غذا میں موجود کاربوہائیڈریٹس کو گلوکوز میں تبدیل کرتا ہے تاکہ مختلف افعال کے لیے توانائی حاصل ہو سکے۔

جب یہ گلوکوز خون میں شامل ہوتی ہے تو بلڈ شوگر کی سطح بڑھتی ہے جسے معمول پر رکھنے کے لیے لبلبے سے انسولین نامی ایک ہارمون کا اخراج ہوتا ہے۔

مگر کچھ غذائیں ایسی ہوتی ہیں جن کے نتیجے میں بلڈ شوگر کی سطح بہت تیزی سے بڑھتی ہے اور بار بار ایسا ہونے لگے تو انسولین کی مزاحمت کا سامنا ہوتا ہے یا آسان الفاظ میں انسولین کی سطح بہت زیادہ بڑھ جاتی ہے جبکہ اس کی افادیت گھٹ جاتی ہے اور بلڈ شوگر کی سطح کنٹرول سے باہر ہونے لگتی ہے۔

اگر بلڈ شوگر کی سطح کو کنٹرول نہ کیا جائے تو وقت کے ساتھ امراض قلب، بینائی سے محرومی، اعصاب اور اعضا کو نقصان پہنچنے سمیت دیگر پیچیدگیوں کا خطرہ بڑھتا ہے۔

مزید خبریں :