Time 21 دسمبر ، 2023
کاروبار

ملک میں اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ کا خیال کم ہوگیا: سروے

خواتین کے شعبے میں بائیکاٹ کے جذبات نسبتاً زیادہ ہیں جو پاکستان کے مردانہ شعبے کے مقابلے گھریلو برانڈز کے لیے فیصلہ ساز ہیں: سروے/ فائل فوٹو
خواتین کے شعبے میں بائیکاٹ کے جذبات نسبتاً زیادہ ہیں جو پاکستان کے مردانہ شعبے کے مقابلے گھریلو برانڈز کے لیے فیصلہ ساز ہیں: سروے/ فائل فوٹو

اسلام آباد: پلس کنسلٹنٹ کے تازہ ترین سروے سے پتہ چلتا ہے کہ پاکستان میں اسرائیل کو سپورٹ کرنے والی مصنوعات کے بائیکاٹ کا خیال کافی حد تک کم ہوچکا ہے۔ 

5 نومبر سے 14دسمبر تک کیے گئے تین سروے سے یہ بات سامنے آئی کہ پاکستانی صارفین میں اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ کا خیال نمایاں طور پر کم ہو کر نومبر میں 83 فیصد سے دسمبر میں 60 فیصد رہ گیا۔ 

پلس کنسلٹنٹ سروے سے پتا چلتا ہے کہ5 نومبر کو کل 1224 نمونوں میں سے 83 فیصد نے بائیکاٹ کے خیال کی حمایت کی جب کہ 14دسمبر کو کیے گئے تازہ ترین سروے سے پتہ چلتا ہے کہ کل 1206 نمونوں میں سے صرف 60 فیصد اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ کی حمایت کرتے ہیں۔ 

سروے کے مطابق خواتین کے شعبے میں بائیکاٹ کے جذبات نسبتاً زیادہ ہیں جو پاکستان کے مردانہ شعبے کے مقابلے گھریلو برانڈز کے لیے فیصلہ ساز ہیں۔

اس کے علاوہ پاکستان کے مڈل کلاس اور لوئر کلاس کے مقابلے میں اپر کلاس اور اپر مڈل کلاس اسرائیل کی معاون مصنوعات کے بائیکاٹ کے حق میں سرفہرست ہیں۔ 

سروے سے انکشاف ہوا کہ سب سے زیادہ بائیکاٹ کی جانے والی مصنوعات جو اسرائیل کو سپورٹ کرتی ہیں وہ کاربونیٹیڈ سافٹ ڈرنکس ہیں، اس کے بعد فاسٹ فوڈ چینز، چپس اور اسنیکس برانڈز، جوس، صابن، ٹوتھ پیسٹ وغیرہ ہیں۔ 

8 سے 14 دسمبر تک کیے گئے تازہ سروے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ 60 فیصد لوگوں نے اسرائیل کی حمایت کرنے والی مصنوعات کے بائیکاٹ کے خیال کی حمایت کی۔

مزید خبریں :