Geo News
Geo News

Time 12 جنوری ، 2024
پاکستان

’میرا ٹکٹ کیوں کینسل ہوا؟‘ ٹکٹوں کی تقسیم کا معاملہ ن لیگ کیلئے امتحان بن گیا

مسلم لیگ ن نے لودھراں سے قومی اسمبلی کی نشست پر ایڈجسٹمنٹ ڈیڈ لاک برقرار رہنے پر جہانگیرترین سے معذرت کرلی— فوٹو: فائل
مسلم لیگ ن نے لودھراں سے قومی اسمبلی کی نشست پر ایڈجسٹمنٹ ڈیڈ لاک برقرار رہنے پر جہانگیرترین سے معذرت کرلی— فوٹو: فائل

ٹکٹوں کی تقسیم پر  ناراض رہنما دانیال عزیز کے نارووال اور عائشہ رجب کے فیصل آباد کے حلقوں سے آزاد امیدوار کی حیثیت میں الیکشن لڑنے کے اعلان کے بعد لودھراں کا ایک حلقہ بھی مسلم لیگ ن کیلئے امتحان بن گیا۔

ذرائع کے مطابق قومی اسمبلی کی نشست 155 پر ایڈجسٹمنٹ سے متعلق  بات چیت بے نتیجا ہونے اور ڈیڈ لاک برقرار رہنے پر ن لیگ نے استحکام پاکستان پارٹی کے سربراہ جہانگیرترین سے معذرت کرتے ہوئے صدیق بلوچ کو پارٹی ٹکٹ جاری کر دیا۔

ذرائع کےمطابق لودھراں سے قومی اسمبلی کےحلقہ این اے 155 سے مسلم لیگ ن کے امیدوار صدیق بلوچ استحکام پاکستان پارٹی سے اس نشست پر سیٹ ایڈجسٹمنٹ کیلئے تیار نہیں تھے۔

صدیق بلوچ کا دعویٰ تھا کہ وہ تیرہویں مرتبہ الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں اور 9 مرتبہ کامیابی حاصل کر چکے ہیں، وہ اپنے ووٹر کو کسی  اور کے رحم و کرم پرنہیں چھوڑ سکتے۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ استحکام پاکستان پارٹی کے جہانگیر ترین بھی یہ نشست چھوڑنے کیلئے تیار نہیں تھے جبکہ صدیق بلوچ کو مسلم لیگ ن ملتان ڈویژن کے صدر عبدالرحمان کانجو کی بھی مکمل حمایت حاصل تھی۔

ذرائع کے مطابق ن لیگ ملتان کے ڈویژنل صدر عبدالرحمان کانجو نے پارٹی قیادت کو واضح کردیا تھا کہ اگر جہانگیر ترین کیلئے نشست چھوڑی گئی تو ملتان کی تمام قومی اور صوبائی نشستوں پر ان کا پورا پینل لودھراں سے آزاد الیکشن لڑے گا۔

لودھراں کے صوبائی حلقے پی پی 227 پر صدیق بلوچ کا بیٹا بھی جہانگیرترین کے مدمقابل انتخابات میں حصہ لے رہا ہے جبکہ جہانگیر ترین نے ملتان کے حلقہ این اے 149 سے بھی کاغذات جمع کرا رکھے ہیں۔

خیال رہے کہ ٹکٹ نہ ملنے پر  دانیال عزیز پہلے ہی میدان میں اترتے ہوئے نارووال سے قومی اسمبلی کی نشست این اے 75 پر ن لیگ کے خلاف الیکشن لڑنے کا اعلان کرچکے ہیں جبکہ ان کی اہلیہ بھی آزاد حیثیت سے الیکشن لڑیں گی۔

ادھر فیصل آباد سے عائشہ رجب بلوچ بھی قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 97 فیصل آباد سے ٹکٹ نہ ملنے  اور  اپنے دیور علی گوہر کو ٹکٹ جاری ہونے پر پارٹی قیادت سے ناراض ہوکر  آزاد حیثیت میں الیکشن لڑنے کا اعلان کرچکی ہیں۔

عائشہ رجب بلوچ کا کہنا ہے کہ جتنی قربانی ان کے مرحوم شوہر نے دی، عوام جانتے ہیں، لوگوں سے کیے وعدے پورے کریں گی۔

دانیال عزیز کے حلقہ این اے 75 کے ذیلی حلقہ پی پی 55 سے ن لیگی رہنما حافظ شبیر احمد کو بھی پارٹی ٹکٹ سے محروم کیا گیا ہے۔

اپنے ایک ویڈیو بیان میں انہوں نے سوال کیا کہ تین بار گرفتار ہوا، مقدمے بھگتے، مصیبتیں اٹھائیں لیکن ن لیگ کو نہیں چھوڑا پھر ’میرا کا ٹکٹ کس بنیاد پر کینسل ہوا؟‘

ان کا کہنا تھا کہ انہیں ضلعی بورڈ، ڈویژنل بورڈ اور نواز شریف کے مرکزی بورڈ نے ٹکٹ کیلئے منتخب کیا تھا لیکن احسن اقبال نے پی پی 55 میں پی ٹی آئی کے ایم این اے کو ٹکٹ دلوایا ہے۔

جہلم سے بھی مسلم لیگ ن میں ٹکٹوں کی تقسیم پر اختلافات سامنے آرہے ہیں، ن لیگ نے جہلم سے  این اے 60 پر  بلال اظہر کیانی اور این اے 61 سے چودھری فرخ الطاف کو ن لیگ کا ٹکٹ دیا، دونوں قومی نشستوں سے نئے امیدواروں کو ٹکٹ دیے گئے۔

 پارٹی ٹکٹ نہ ملنے پر مسلم لیگ ن سے طویل خاندانی وابستگی رکھنے والے نوابزادہ طالب مہدی نے فرخ الطاف کے خلاف آزاد امیدوار کے طور پر الیکشن لڑنے کا اعلان کر دیا۔

دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف میں بھی ٹکٹوں کی تقسیم پر رہنماؤں کے درمیان جھگڑا کھل کر سامنے آگیا ہے۔

قومی اسمبلی کی نشست این اے 154 کیلئے اختر کانجو اور فراز نون دونوں پی ٹی آئی ٹکٹ کے امیدوار ہیں جبکہ این اے 155 سے اقبال شاہ، پی پی 228 سے ان کا بیٹا عامر شاہ اور صوبائی نشست پر عزت جاوید بھی پی ٹی آئی کا ٹکٹ لینے کے خواہش مند ہیں۔

مزید خبریں :