17 جنوری ، 2024
متعدد افراد گوگل کروم ویب براؤزر پر انکوگنیٹو موڈ کو یہ سمجھ کر استعمال کرتے ہیں کہ اس طرح ان کی براؤزنگ سرگرمیوں یا ڈیٹا تک کسی کو رسائی حاصل نہیں ہوسکے گی۔
مگر یہ درست نہیں، کیونکہ انکوگنیٹو موڈ استعمال کرنے پر اگرچہ براؤزر آپ کی ہسٹری، بک مارکس امپورٹ یا کسی بھی آن لائن اکاﺅنٹ کی لاگ ان تفصیلات کو ریکارڈ (کوکیز) نہیں کرتا، مگر اس سے آپ کی شناخت نہیں چھپتی یعنی آپ کا ڈیٹا اوپن کی جانے والی ویب سائٹ میں محفوظ ہوجاتا ہے۔
یہ اعتراف گوگل کی جانب سے کیا گیا ہے۔
گوگل نے کروم کے تجرباتی فیچرز کے پلیٹ فارم Canary میں ایک نئی وضاحت کا اضافہ کیا ہے۔
کمپنی نے اس وضاحت میں کہا ہے کہ انکوگینٹو موڈ میں ویب سائٹس کو لوگوں کا ڈیٹا اکٹھا کرنے سے نہیں روکا جاتا اور ویب سائٹس بشمول گوگل کی جانب سے ڈیٹا اکٹھا کیا جاتا ہے۔
اس سے قبل کمپنی نے کبھی واضح طور پر انکوگینٹو موڈ میں یہ وضاحت نہیں کی تھی مگر دسمبر میں ایک مقدمے میں عدالت سے باہر تصفیہ کرنے کے بعد اب اس بات کو واضح کیا گیا ہے۔
2020 میں دائر کیے گئے اس مقدمے میں گوگل پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ انکوگینٹو موڈ کے دوران کمپنی کی جانب سے صارفین کے ڈیٹا کو ٹریک کیا جاتا ہے۔
اس مقدمے میں کمپنی سے صارفین کا ڈیٹا ٹریک کرنے پر 5 ارب ڈالرز کا ہرجانہ ادا کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
مقدمے میں کہا گیا تھا کہ انکوگینٹو موڈ استعمال کرنے سے صارفین کو یہ غلط احساس ہوتا ہے کہ ان کی آن لائن سرگرمیوں کو گوگل کی جانب سے بھی ٹریک نہیں کیا جا سکتا۔
مگر مقدمے کے لیے جمع کرائی گئی دستاویزات میں گوگل کی اندرونی ای میلز کی تفصیلات سے معلوم ہوا کہ انکوگینٹو موڈ استعمال کرنے والے صارفین پر نظر رکھی جاتی ہے تاکہ ویب ٹریفک کا علم ہو سکے اور اشتہارات فروخت کیے جاسکیں۔
عدالتی دستاویزات سے تصدیق ہوتی ہے کہ گوگل کے وکلا نے اس مقدمے پر ایک ابتدائی معاہدے پر اتفاق کیا ہے۔
گوگل کی جانب سے اس حوالے سے کتنی رقم ادا کی جائے گی یہ تو واضح نہیں مگر مجموعی طور پر یہ رقم 5 ارب ڈالرز کے قریب ہوسکتی ہے۔
عدالت کی جانب سے اس تصفیے کی منظوری فروری 2024 میں دیے جانے کا امکان ہے۔
ابھی گوگل کروم میں انکوگینٹو موڈ کے پبلک ورژن میں یہ نئی وضاحت موجود نہیں مگر مستقبل میں صارفین اسے دیکھ سکیں گے۔