فیس بک اور انسٹاگرام کے الگورتھمز بچوں کے استحصال میں سہولت فراہم کرتے ہیں، رپورٹ

ایک رپورٹ میں یہ دعویٰ کیا گیا / اے پی فوٹو
ایک رپورٹ میں یہ دعویٰ کیا گیا / اے پی فوٹو

فیس بک اور انسٹاگرام کے الگورتھمز بچوں کے جنسی استحصال میں سہولیات فراہم کرتے ہیں۔

یہ دعویٰ وال اسٹریٹ جرنل کی ایک رپورٹ میں سامنے آیا ہے۔

رپورٹ میں میٹا کے اندرونی حلقوں میں پیش کی گئی دستاویزات کا حوالہ دیا گیا ہے جو امریکی ریاست نیو میکسیکو کی جانب سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے خلاف دائر مقدمے کے ساتھ جمع کرائی گئی تھیں۔

اس مقدمے میں نیو میکسیکو نے میٹا پر الزام عائد کیا تھا کہ فیس بک اور انسٹاگرام کے الگورتھمز بچوں کو تحفظ فراہم کرنے کی بجائے نامناسب مواد تک رسائی کو آسان بناتے ہیں۔

مقدمے کے ساتھ جمع کرائی گئی چند دستاویزات کی تفصیلات اب سامنے آئی ہیں۔

ان دستاویزات کے مطابق ملازمین کے اپنے تخمینے کے مطابق روزانہ ایک لاکھ بچوں کو فیس بک یا انسٹاگرام ہر ہراساں کیا جاتا ہے۔

2021 کی ایک دستاویز کے مطابق فیس بک کے پیپل یو مے نو الگورتھم بچوں کو استحصال کرنے والوں سے جوڑتا ہے۔

جب ملازمین کی جانب سے یہ تفصیلات میٹا کے عہدیداران کے سامنے پیش کی گئی تھیں تو انہوں نے الگورتھم کو ری ڈیزائن کرنے کی سفارش کو مسترد کر دیا تھا۔

میٹا کے ایک ملازم کے مطابق یہ الگورتھم بچوں اور ان کے استحصال کرنے والوں کے درمیان تعلق کے 75 فیصد واقعات کا باعث بنتا ہے۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ انسٹاگرام میں یہ مسائل زیادہ سنگین ہیں۔

2020 کے ایک اندرونی میمو کے مطابق فیس بک میسنجر کے مقابلے میں انسٹاگرام پر بچوں سے نامناسب گفتگو کی شرح 38 گنا زیادہ ہے۔

نیو میکسیکو کے مقدمے میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ میٹا کی جانب سے پلیٹ فارم میں بچوں کو درپیش مسائل کی روک تھام نہیں کی جا رہی، خاص طور پر الگورتھمز کے حوالے سے کام نہیں کیا جا رہا۔

امریکی ریاست کے مطابق میٹا کے عہدیداران کی جانب سے بچوں کو بالغ افراد سے تحفظ فراہم کرنے کے لیے اقدامات 2022 کے آخر تک نہیں کیے گئے تھے۔

یہ انکشافات اس وقت سامنے آئے ہیں جب میٹا کی جانب سے گزشتہ دنوں فیس بک اور انسٹاگرام میں 18 سال سے کم عمر صارفین کے تحفظ کے لیے نئے ٹولز متعارف کرائے گئے۔

نئی پالیسیوں کے تحت 18 سال سے کم عمر صارفین کے لیے خودکشی، خود کو نقصان پہنچانے اور ایٹنگ ڈس آرڈرز (eating disorders) جیسے حساس مواد تک سرچ اور ایکسپلور جیسے فیچرز کے ذریعے رسائی زیادہ مشکل ہو جائے گی۔

کمپنی کا کہنا تھا کہ تمام نوجوانوں کے فیس بک اور انسٹا گرام اکاؤنٹس کی سیٹنگز کو تبدیل کرکے حساس مواد تک رسائی کو مشکل بنایا جائے گا۔

بلاگ کے مطابق اگر کوئی کم عمر صارف ایسے اکاؤنٹ کو فالو کرتا ہے جو حساس موضوعات پر پوسٹنگ کرتا ہے، تو وہ پوسٹس اس نوجوان کی فیڈ پر نظر نہیں آئیں گی۔

ان اقدامات پر عملدرآمد آنے والے ہفتوں میں کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ میٹا پر الزام عائد کیا جاتا ہے کہ اس کی ایپس سے نوجوان نسل ذہنی صحت کے بحران کا شکار ہو رہی ہے۔

اسی لیے اکتوبر 2023 میں امریکا کی 33 ریاستوں نے میٹا کے خلاف مقدمہ دائر کرتے ہوئے کہا تھا کہ میٹا کی جانب سے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے خطرات کے حوالے سے عوام کو گمراہ کیا جا رہا ہے۔

مزید خبریں :