29 جنوری ، 2024
تصور کریں کہ آپ کسی طبی مرکز جاتے ہیں اور وہاں ایک ڈاکٹر کی بجائے آرٹی فیشل انٹیلی جنس (اے آئی) سافٹ وئیر آپ کا معائنہ کرے تو کیا ہوگا؟
یقین کرنا مشکل ہوگا مگر مستقبل قریب میں آپ کا معائنہ ایک 'اے آئی ڈاکٹر' کرے گا۔
جی ہاں واقعی گوگل کی جانب سے اے آئی ڈاکٹر کی تیاری پر کام کیا جا رہا ہے جو امراض کی تشخیص میں مدد فراہم کرے گا۔
چیٹ جی پی ٹی جیسے لارج لینگوئج ماڈلز کو طبی دنیا میں انقلاب لانے کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے اور اسی کو مدنظر رکھتے ہوئے گوگل ڈیپ مائنڈ کی جانب سے اس حوالے سے کام کیا جا رہا ہے۔
گوگل ڈیپ مائنڈ کی ٹیم نے ایک ایسا اے آئی ماڈل تیار کیا ہے جو کسی ڈاکٹر کی طرح امراض کی تشخیص کر سکے گا۔
اس ماڈل کو Articulate Medical Intelligence Explorer (اے ایم آئی ای) کا نام دیا گیا ہے۔
اس حوالے سے ایک تحقیقی مقالے میں بتایا گیا کہ اے ایم آئی ای مریضوں سے تفصیلات حاصل کرکے یہ وضاحت کرے گا کہ ان کا مرض کس مرحلے پر ہے۔
یہ اے آئی ماڈل حقیقی ڈاکٹروں کا متبادل نہیں ہوگا بلکہ کمپنی کے مطابق یہ اے آئی سسٹم طبی ماہرین کی معاونت کرے گا۔
گوگل کو توقع ہے کہ اے ایم آئی ای سے ڈاکٹروں کی زندگی آسان ہوگی جبکہ انہیں مریضوں کے پاس جانے کی ضرورت نہیں ہوگی۔
ابھی اس اے آئی ماڈل پر کام جاری ہے تو ابھی یہ دیکھنا ہوگا کہ حقیقی دنیا میں وہ کس حد تک درست کام کرنے کے قابل ہے۔
اس سے قبل جولائی میں وال اسٹریٹ جرنل کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ گوگل کی جانب سے ایک میڈیکل اے آئی چیٹ بوٹ پام 2 کی آزمائش مختلف اسپتالوں میں کی جا رہی ہے۔
میڈ پام 2 ایک جدید ترین اے آئی ٹول ہے جو سوالات کرنے پر طبی تفصیلات اور حل فراہم کرتا ہے۔
گوگل کی جانب سے مئی 2023 میں سالانہ ڈویلپر کانفرنس کے موقع پر اس اے آئی ٹول کا اعلان کیا گیا تھا۔
مئی میں اس حوالے سے گوگل کی جانب سے جاری ایک تحقیقی مقالے میں بتایا گیا تھا کہ اس چیٹ بوٹ کی تفصیلات مستند ہونے کے حوالے سے کچھ خدشات ہیں اور ٹرائل کے دوران بھی ڈاکٹروں نے کچھ خامیوں کا مشاہدہ کیا ہے۔
مگر ان خامیوں کے باوجود میڈ پام 2 کی جانب سے متعدد حوالوں سے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا گیا ہے اور یہ ٹول کافی حد تک حقیقی ڈاکٹروں کی طرح کام کرتا ہے۔