30 جنوری ، 2024
ٹک ٹاک کی مقبولیت نے دیگر ٹیکنالوجی کمپنیوں کو بھی خود کو بدلنے پر مجبور کردیا اور ان کی جانب سے مختصر ویڈیوز کو زیادہ ترجیح دی جارہی ہے۔
انسٹاگرام، فیس بک اور دیگر سوشل میڈیا نیٹ ورکس کو اپنے جیسا بننے پر مجبور کرنے کے بعد ٹک ٹاک کی جانب سے خود کو یوٹیوب جیسا بنایا جا رہا ہے۔
اس لیے کمپنی کی جانب سے مسلسل ایسے نئے فیچرز پر کام کیا جا رہا ہے جو اسے یوٹیوب کا مقابلہ کرنے میں مدد فراہم کریں گے۔
ٹک ٹاک کی جانب سے صارفین میں یوٹیوب کی طرح لینڈ اسکیپ موڈ پر ویڈیوز بنانے کی حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے۔
واضح رہے کہ ٹک ٹاک کو مختصر ورٹیکل ویڈیوز کے لیے جانا جاتا ہے اور لینڈ اسکیپ موڈ پر ویڈیوز کو بنانے سے گریز کیا جاتا ہے۔
لینڈ اسکیپ ویڈیوز کے فیچر کی آزمائش کافی عرصے سے کی جا رہی تھی مگر اب ٹک ٹاک کی جانب سے تخلیق کاروں کو لینڈ اسکیپ ویڈیوز بنانے کا مشورہ دیا جا رہا ہے۔
ایسی ایک منٹ سے زائد طویل ویڈیوز کو کمپنی کی جانب سے پروموٹ بھی کیا جائے گا یا یوں کہہ لیں کہ وہ ویڈیو زیادہ افراد کی فیڈ میں نظر آئے گی۔
ایک رپورٹ کے مطابق کچھ تخلیق کاروں کو ایک پروموٹ کے ذریعے کمپنی نے کہا کہ لینڈ اسکیپ ویڈیوز کو پوسٹنگ کے 72 گھنٹے کے اندر بوسٹ کیا جائے گا۔
ٹک ٹاک میں 3 ماہ سے زائد عرصے سے موجود تخلیق کار اس ویور شپ بوسٹ کے اہل ہوں گے، بس ان کی ویڈیو اشتہار یا کسی سیاسی جماعت کی نہ ہو۔
یہ تبدیلی اس وقت کی جا رہی ہے جب سوشل میڈیا ایپ میں 30 منٹ طویل ویڈیوز اپ لوڈ کرنے کے فیچر کی آزمائش کی جا رہی ہے۔
یہ پہلا موقع نہیں جب ٹک ٹاک کی جانب سے تخلیق کاروں کو یوٹیوب جیسا مواد پوسٹ کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔
اس کے پے وال پروگرام سیریز میں صارفین 20 منٹ طویل ویڈیوز کے کلیکشن کو محفوظ کر سکتے ہیں جن کو دیکھنے کے لیے فیس ادا کرنا ہوتی ہے۔
کمپنی کی جانب سے لینڈ اسکیپ موڈ اور طویل ویڈیوز کو ترجیح دینے پر تخلیق کار یوٹیوب کی بجائے براہ راست اپنا مواد ٹک ٹاک پر پوسٹ کر سکیں گے۔
دوسری جانب یوٹیوب کی جانب سے ایسے فیچرز متعارف کرائے جا رہے ہیں جو اسے ٹک ٹاک جیسا بنا رہے ہیں۔