کراچی انٹرمیڈيٹ امتحانات کے نتائج میں طلبہ سے ناانصافی ہوئی، کمیٹی رپورٹ میں اعتراف

اساتذہ کی جانب سے کاپیاں چیک کرنے میں سخت مارکنگ کی گئی جہاں زیادہ نمبر دینے کی گنجائش موجود تھی وہاں کم نمبر دیے گئے: پورٹ— فوٹو:فائل
اساتذہ کی جانب سے کاپیاں چیک کرنے میں سخت مارکنگ کی گئی جہاں زیادہ نمبر دینے کی گنجائش موجود تھی وہاں کم نمبر دیے گئے: پورٹ— فوٹو:فائل

انٹر بورڈ کراچی میں 11ویں جماعت کے طلبہ کی اکثریت فیل ہونے کے معاملے پر سندھ حکومت کی فیکٹ فائنڈگ کمیٹی نے رپورٹ تیار کرلی اور رپورٹ میں طلبہ کے ساتھ نا انصافی ہونے کا انکشاف کیا گیا ہے۔

طلبہ کے احتجاج پر نگران وزیر اعلی سندھ جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر نے این ای ڈی یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر سروش حشمت لودھی کی سربراہی میں 3 فروری کو ایک فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی قائم کی تھی۔

کمیٹی نے  300 کے قریب امتحانی کاپیوں کی جانچ پڑتال کی۔ کمیٹی کے مطابق طلبہ کی اکثریت کے ساتھ نتائج میں نا انصافی ہوئی ہے جس کی کئی وجوہات ہیں جیسے کہ طلبا کو تعلیمی سال کے آغاز سے مشکلات کا سامنا رہا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ سال کے وسط تک کتابیں فراہم کرنے میں ناکام رہا، کئی کتابیں تو سال کے آخر تک طلبہ کو فراہم نہیں کی جاسکیں، نصاب کے مطابق سیمپل پیپر بھی طلبہ کو بروقت فراہم نہیں کیا جاسکا۔

رپورٹ کے مطابق اساتذہ کی جانب سے کاپیاں چیک کرنے میں سخت مارکنگ کی گئی جہاں زیادہ نمبر دینے کی گنجائش موجود تھی وہاں کم نمبر دیے گئے، کئی کاپیاں ایسی تھیں کہ طلبہ کو اچھے گریڈ دیے جاسکتے تھے جو نہیں دیے گئے۔

رپورٹ میں کمیٹی نے طلبہ کو گریس مارکس دینے کی سفارش کی ہے جبکہ کمیٹی رپورٹ نگران وزیر اعلی کو جمع کروائے گی۔

مزید خبریں :