پاکستان

مظاہر نقوی کیخلاف شکایات، خواجہ حارث کی سپریم جوڈیشل کونسل کی معاونت سے معذرت

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں ہونے والے سپریم جوڈیشل کونسل کے اجلاس میں گواہان کے بیان ریکارڈ کیے گئے/فوٹوفائل
 چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں ہونے والے سپریم جوڈیشل کونسل کے اجلاس میں گواہان کے بیان ریکارڈ کیے گئے/فوٹوفائل

 اسلام آباد: سابق جج سپریم کورٹ مظاہر نقوی کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں شکایت کے معاملے  پر  عدالتی معاون خواجہ حارث نے سپریم جوڈیشل کونسل کی مزید معاونت سے معذرت کر لی۔

 چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں ہونے والے سپریم جوڈیشل کونسل کے  اجلاس میں گواہان کے بیان ریکارڈ  کیے گئے۔

جوڈیشل کونسل کی کارروائی کے دوران  عدالتی معاون خواجہ حارث نے مؤقف اپنایا  کہ میرا وکالت نامہ جسٹس مظاہرنقوی کےجج ہونے تک ہی تھا، میرا وکالت نامہ منسوخ ہو چکا ہے  اسی طرح کے سوالات شوکت عزیزصدیقی کیس میں بھی ہیں۔

 جس پر چیف جسٹس پاکستان  نےریمارکس دیے کہ شوکت عزیزصدیقی کیس کی سماعت مکمل ہو چکی ہے، اگرآپ گواہان پرجرح کرنا چاہیں تو کونسل کوبتا دیجیے گا۔

خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ ریٹائرڈ ججز کے خلاف کارروائی سے متعلق سپریم کورٹ کا بینچ مقدمہ سن رہا ہے، جس پر چیف جسٹس فائزعیسی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے عافیہ شہربانو کیس کے فیصلے کا انتظار کریں گے، شوکت عزیزصدیقی کیس میں فیصلہ محفوظ ہے، جسٹس نقوی کے خلاف گواہان کو بلایا گیا تھا، آج ان کے بیانات ریکارڈ کریں گے۔

 دوران اجلاس اٹارنی جنرل منصورعثمان اعوان نے5گواہوں کی فہرست سپریم جوڈیشل کونسل میں جمع کرواتے ہوئے بتایا کہ میرے پہلے گواہ ڈپٹی کنٹرولر ملٹری اسٹیٹ ہیں۔

 بعد ازاں  وکیل خواجہ حارث نے سپریم جوڈیشل کونسل کی مزید معاونت سے معذرت کرلی۔

سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس مظاہر نقوی نے گزشتہ ماہ اپنے  عہدے سے استعفیٰ دیا تھا جسے صدر پاکستان نے منظور کر لیا تھا جبکہ سپریم جوڈیشل کونسل نے سابق جج کے استعفے کے باوجود کونسل کی کارروائی جاری رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔

دوسری جانب سپریم جوڈیشل کونسل نے مستعفی جج سپریم کورٹ مظاہر علی اکبر نقوی سے متعلق سماعت اوپن کرنے کی اجازت دی تھی، مظاہر نقوی نے جوڈیشل کونسل کی کارروائی اوپن کرنے کا مطالبہ کیا تھا جس پر کونسل نے ان کی درخواست متفقہ طورپرمنظورکر لی۔

مزید خبریں :