16 فروری ، 2024
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) رہنما شیر افضل مروت نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمان کی پریس کانفرنس کے بارے میں بانی پی ٹی آئی کو بتایا تو بانی پی ٹی آئی کا رویہ خوش گوار ہوگیا۔
جیو نیوز کے پروگرام آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ میں بات چیت کرتے ہوئے شیرافضل نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے ہمیں تاکید سے کہا ہے کہ پریس کانفرنس میں مولانا فضل الرحمان کا نام لے کر بتانا ہے کہ پی ٹی آئی ان سے بات چیت کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ اقتدار میں جائیں یا اپوزیشن میں، اب امکان ہے کہ پی ٹی آئی اور جے یو آئی کا مؤقف یکساں رہے گا۔
یاد رہے کہ پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر کی قیادت میں تحریک انصاف کے وفد نے مولانا فضل الرحمان کی رہائش گاہ پر پہنچ کر ان سے ملاقات کی اور اپنے وزارت عظمیٰ کے امیدوار عمر ایوب کیلئے حمایت مانگی۔
ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جے یو آئی رہنما حافظ حمداللہ کا کہنا تھا کہ 8 فروری کا الیکشن جعلی اور دھاندلی زدہ ہے، یہ عوامی مینڈیٹ نہیں، دونوں جماعتیں اس بات پر متفق ہیں کہ الیکشن کو صاف شفاف نہیں کہا جا سکتا، اس الیکشن سے سیاسی و معاشی استحکام نہیں آئے گا، دونوں پارٹیوں کا اس بات پر اتفاق ہے، 8 فروری کے انتخابات کو جے یو آئی مسترد کرتی ہے۔
پی ٹی آئی رہنما بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کی ہدایت پر اسد قیصر کی سربراہی میں پی ٹی آئی وفد مولانا فضل الرحمان کے پاس آیا، بہت اچھے ماحول میں بات چیت ہوئی، الیکشن میں عوام کے مینڈیٹ کے ساتھ بددیانتی ہوئی ہے، مستقبل میں اسی سوچ کے ساتھ بات چیت کریں گے۔ دیگر جماعتوں سے بھی بات کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کے جو نتائج آئے ہیں وہ قوم کی امانت میں بد دیانتی ہے، آنے والے وقت کیلئے ہم بات چیت کرتے ہوئے آگے بڑھیں گے، اس وقت تک تحریک چلائیں گے جب تک غصب شدہ حق واپس نہیں مل جاتا، ہمیں قیادت نے کہا ہے کہ الیکشن میں دھاندلی سے متعلق تمام سیاسی جماعتوں سے مشاورت کریں۔
اس سے قبل نجی ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میں مولانا فضل الرحمان نے انکشاف کیا تھا کہ عمران خان کی حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد سابق آرمی چیف جنرل ریٹائرڈ باجوہ کے کہنے پر لائی گئی۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھاکہ تحریک عدم اعتماد کے وقت جنرل ریٹائرڈ باجوہ اور لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید رابطے میں تھے،فیض حمید ان کے پاس آئے اور کہا جو کرنا ہے سسٹم کے اندر رہ کر کریں، جنرل ریٹائرڈ باجوہ اور فیض حمید کے کہنے پر ن لیگ اور پیپلز پارٹی نے مہر لگائی، میں خود عدم اعتماد کے حق میں نہیں تھا۔