16 فروری ، 2024
سپریم جوڈیشل کونسل کے روبرو جسٹس ریٹائرڈ مظاہر علی اکبر نقوی کے خلاف 7 گواہوں نے بیانات ریکارڈ کروا دیے۔
گزشتہ روز دوران سماعت پلاٹ بیچنے والے چوہدری شہباز نے سپریم جوڈیشل کونسل میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ مظاہر نقوی کے پلاٹ کی ادائیگی کے لیے5 کروڑ روپے کا ایک چیک لاہور کی نجی ہاؤسنگ سوسائٹی نے دیا، مظاہر نقوی نے ان کے اعتراض پر کہا آپ بس پیسوں کی فکر کریں، ان کا ہاؤسنگ سوسائٹی سے لین دین چلتا رہتا ہے، کونسل نے یہ چیک جاری کرنے والے بینک افسر کو طلب کرلیا۔
دورانِ سماعت جسٹس سردار طارق نے گواہ چوہدری شہباز سے کہا آپ نے پلاٹ بیچنے کے لیے ایک بیٹا ہونے کا جھوٹا بیان دیا جس پر چوہدری شہباز نے کہا غلطی ہو گئی، کیونکہ مظاہر نقوی کے بیٹے نے کہا تھا پراپرٹی ٹیکس دُگنا ہونے والا ہے، زمین جلد ٹرانسفر کرنی ہے۔
گواہ کے مطابق مظاہر نقوی نے باقی بچوں کی اجازت کے لیے بعد میں گارجین کورٹ سے رجوع کرنے کی بات کی۔
چیف جسٹس نے کہا نابالغ بچے پراپرٹی فروخت کرنے کی اجازت دے ہی نہیں سکتے، آپ اپنا حصہ بیچ سکتے تھے، نابالغ بچوں کی زمین کیسے فروخت کر دی؟
بعد ازاں کونسل کی مزید سماعت جمعے کو ساڑھے 11 بجے تک کیلئے ملتوی کر دی گئی۔