25 فروری ، 2024
فضائی آلودگی سے جسمانی صحت پر متعدد منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں اور ماہرین نے اس کے ایک اور بڑے نقصان کو دریافت کیا ہے۔
ٹریفک سے پھیلنے والی فضائی آلودگی ڈیمینشیا جیسے مرض کا باعث بنتی ہے۔
یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
Emory یونیورسٹی کی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ گاڑیوں سے خارج ہونے والی دھویں میں موجود آلودہ ذرات سے دماغ میں اس پروٹین کی مقدار بڑھتی ہے جسے الزائمر امراض سے منسلک کیا جاتا ہے۔
تحقیق کے دوران دیکھا گیا تھا کہ فضائی آلودگی کے ننھے ذرات سے لوگوں کے دماغ پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
اس مقصد کے لیے 224 مردہ افراد کے دماغی ٹشوز کا تجزیہ کیا گیا جن میں سے 90 فیصد میں ڈیمینشیا سے جڑے کسی عارضے کی تشخیص ہوچکی تھی۔
محققین نے یہ جائزہ بھی لیا کہ ان افراد کے گھروں میں ٹریفک سے خارج ہونے والے آلودہ ذرات کی شرح کیا تھی۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ جن علاقوں میں ٹریفک سے خارج ہونے والی فضائی آلودگی کی شرح زیادہ ہوتی ہے، وہاں الزائمر امراض کے کیسز بھی بڑھ جاتے ہیں۔
محققین کے مطابق فضائی آلودگی کی شرح بڑھنے سے دماغ میں ایمیلوئیڈ پروٹین کی مقدار بڑھ جاتی ہے جسےالزائمر امراض کا باعث قرار دیا جاتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ہم نے فضائی آلودگی اور الزائمر امراض کی سنگین شدت کے درمیان تعلق دریافت کیا ہے۔
اس تحقیق کے نتائج جرنل آف دی امریکن اکیڈمی آف نیورولوجی میں شائع ہوئے۔
اس سے قبل اگست 2023 میں شکاگو یونیورسٹی کے انرجی پالیسی انسٹیٹیوٹ کی ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ فضائی آلودگی دنیا بھر کے انسانوں کی صحت کے لیے تمباکو نوشی یا الکحل سے زیادہ خطرناک ہے۔
امریکی انسٹیٹیوٹ کی تحقیق میں بتایا گیا کہ عوامی صحت کے لیے سب سے بڑا بیرونی خطرہ فضائی آلودگی کے ذرات ہیں۔
تحقیق کے مطابق اگر دنیا بھر میں فضائی آلودگی کی شرح کو عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے طے کردہ حد تک محدود کر دیا جائے تو دنیا کے ہر فرد کی اوسط عمر میں 2.3 سال کا اضافہ ہو جائے گا۔
فضائی آلودگی کے ذرات سے امراض قلب، پھیپھڑوں کے امراض، فالج اور کینسر کا خطرہ بڑھتا ہے مگر اس کی روک تھام کے لیے بہت کم فنڈز مختص کیے گئے ہیں۔