29 اگست ، 2023
فضائی آلودگی دنیا بھر کے انسانوں کی صحت کے لیے تمباکو نوشی یا الکحل سے زیادہ خطرناک ہے۔
یہ انتباہ ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آیا جس میں جنوبی ایشیا کے خطے پر توجہ مرکوز کی گئی تھی۔
امریکا کی شکاگو یونیورسٹی کے انرجی پالیسی انسٹیٹیوٹ کی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ فضائی آلودگی سے جنوبی ایشیا میں رہنے والے افراد کی اوسط عمر میں 5 سال سے زیادہ کی کمی آئی ہے۔
خیال رہے کہ جنوبی ایشیا کو دنیا کے آلودہ ترین خطوں میں سے ایک مانا جاتا ہے اور اس نئی تحقیق میں فضائی آلودگی سے صحت پر مرتب اثرات کی جانچ پڑتال کی گئی۔
پاکستان، بھارت، بنگلا دیش اور نیپال کو دنیا میں آلودہ ترین ممالک میں سے ایک تصور کیا جاتا ہے۔
امریکی انسٹیٹیوٹ کی تحقیق میں بتایا گیا کہ عوامی صحت کے لیے سب سے بڑا بیرونی خطرہ فضائی آلودگی کے ذرات ہیں۔
تحقیق کے مطابق اگر دنیا بھر میں فضائی آلودگی کی شرح کو عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے طے کردہ حد تک محدود کر دیا جائے تو دنیا کے ہر فرد کی اوسط عمر میں 2.3 سال کا اضافہ ہو جائے گا۔
فضائی آلودگی کے ذرات سے امراض قلب، پھیپھڑوں کے امراض، فالج اور کینسر کا خطرہ بڑھتا ہے مگر اس کی روک تھام کے لیے بہت کم فنڈز مختص کیے گئے ہیں۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ بنگلادیش دنیا کا آلودہ ترین ملک ہے جہاں کے ہر فرد کی اوسط عمر میں 6.8 سال کی کمی آئی ہے جبکہ امریکا میں یہ اوسط 3.6 ماہ ہے۔
تحقیق کے مطابق 2013 سے اب تک دنیا بھر میں فضائی آلودگی میں اضافے کے 59 فیصد حصے کا ذمہ دار بھارت ہے اور وہاں فضائی آلودگی لوگوں کی صحت کے لیے بہت بڑا خطرہ بن چکی ہے۔
درحقیقت بھارتی دارالحکومت نئی دہلی دنیا میں فضائی آلودگی سے متاثر سب سے بڑا شہر ہے جہاں کے شہریوں کی اوسط عمر میں 10 سال سے زیادہ کی کمی آئی ہے۔
تحقیق میں مزید بتایا گیا کہ اگر عالمی ادارہ صحت کی طے کردہ حد کو یقینی بنایا جائے تو پاکستان کے ہر شہری کی اوسط عمر میں 3.9 سال کا اضافہ ہو سکتا ہے۔