28 فروری ، 2024
اب تک پلاسٹک کے ننھے ذرات کو انسانی شریانوں، دل اور دیگر حصوں میں دریافت کیا جاچکا ہے۔
مگر اب سائنسدانوں نے پہلی بار مادر رحم میں پلاسٹک کے ننھے ذرات کو دریافت کیا ہے۔
امریکا کی نیو میکسیکو یونیورسٹی کی اس تحقیق میں تمام انسانی نمونوں میں پلاسٹک کے ننھے ذرات کو دریافت کیا۔
تحقیق میں مجموعی طور پر آنول کے 62 نمونوں کا تجزیہ کیا گیا تھا اور ان میں پلاسٹک بیگ اور بوتل کے لیے استعمال ہونے والے پلاسٹک کے ذرات کو دریافت کیا گیا۔
ایک اور تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ پلاسٹک کے ننھے ذرات انسانی شریانوں میں بھی اکٹھے ہوتے ہیں جن سے ان کے بند ہونے کا خطرہ پیدا ہو سکتا ہے۔
اس تحقیق میں شریانوں کے 17 نمونوں کا جائزہ لیا گیا تھا اور سب میں پلاسٹک کے ننھے ذرات کو دریافت کیا گیا۔
اس سے قبل انسانی دل، خون، ماں کے دودھ اور دیگر حصوں میں بھی پلاسٹک کے ننھے ذرات کو دریافت کیا جاچکا ہے۔
البتہ ابھی تک یہ واضح نہیں کہ انسانی جسم کے اندر پلاسٹک کے ننھے ذرات سے صحت پر کیا اثرات مرتب ہو سکتے ہیں، مگر لیبارٹری تجربات میں ثابت ہوا کہ ان ذرات سے انسانی خلیات کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
پلاسٹک کے ننھے ذرات خوراک اور پانی سمیت سانس کے ذریعے جسم کے اندر داخل ہوتے ہیں۔
نیو میکسیکو یونیورسٹی کے پروفیسر میتھیو کامپین نے بتایا کہ آنول میں پلاسٹک کے ذرات کی موجودگی تشویشناک ہے کیونکہ اس سے بچوں کی صحت متاثر ہونے کا خطرہ بڑھتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ انسانی ٹشوز میں پلاسٹک کے ذرات کے اجتماع سے 50 سال سے کم عمر افراد میں مختلف امراض جیسے معدے سے متعلق کینسر کی مختلف اقسام کے پھیلاؤ کی وضاحت ہوتی ہے۔