10 اگست ، 2023
مارچ 2022 میں سائنسدانوں نے پہلی بار انسانی خون میں پلاسٹک کے ننھے ذرات کو دریافت کیا تھا۔
اب ماہرین نے پہلی بار انسانی دل اور اس کے ٹشوز میں پلاسٹک نے ننھے ذرات کو دریافت کیا ہے۔
اگرچہ ابھی تک یہ واضح نہیں کہ پلاسٹک کے ننھے ذرات جسم کے اندر جانے سے کن اثرات کا سامنا ہوسکتا ہے ، مگر نئی دریافت سے عندیہ ملتا ہے کہ پلاسٹک کے ذرات کا مسئلہ کتنا بڑا ہے۔
چین کے Beijing Anzhen Hospital کی تحقیق کے دوران دل کی سرجری کرانے والے 15 مریضوں کے نمونے اکٹھے کیے گئے تھے جبکہ آپریشن سے قبل اور بعد میں خون کے نمونے بھی جمع کیے گئے۔
مختلف امیجنگ تکنیکس کو استعمال کرنے پر ماہرین نے ٹشوز کے زیادہ تر نمونوں میں پلاسٹک کے ہزاروں ننھے ذرات دریافت کیے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ اگرچہ سرجری سے بھی یہ ذرات دل کا حصہ بنے مگر اس سے ہٹ کر بھی دیگر اقسام کے پلاسٹک کے ننھے ذرات کو بھی دریافت کیا گیا۔
مجموعی طور پر دل کے ٹشوز کی 5 اقسام میں پلاسٹک کی 9 اقسام کے ذرات کو دریافت کیا گیا اور ان میں زیادہ تر آپریشن سے قبل لیے گئے خون کے نمونے میں موجود تھے۔
محققین نے بتایا کہ پلاسٹک کے ننھے ذرات کی دل میں موجودگی تشویشناک ہے اور اس کے اثرات کی جانچ پڑتال کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔
یہ کہنے کی ضرورت نہیں کہ روزمرہ کی زندگی میں پلاسٹک سے بچنا ممکن نہیں، کیونکہ ہمارے اردگرد موجود بیشتر مصنوعات پلاسٹک سے بنتی ہیں یا ان پر پلاسٹک پیکنگ ہوتی ہے۔
ان مصنوعات سے پلاسٹک کے بہت چھوٹے ذرات کا اخراج ہوتا ہے جو جسم کے اندر جاسکتے ہیں۔
درحقیقت اس طرح کے ذرات کو انٹار کٹیکا کی تازہ برف سمیت ماؤنٹ ایورسٹ کی چوٹی سے لے کر سمندر کی گہرائیوں میں بھی دریافت کیا جاچکا ہے۔
اس تحقیق کے نتائج جرنل انوائرمنٹل سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں شائع ہوئے۔