29 فروری ، 2024
سہیون: گورنرسندھ کامران ٹیسوری نے کہا ہے کہ سیاسی جماعتوں کےدرمیان مذاکرات کی باتیں لیک نہیں ہونی چاہئیں۔
سیہون میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کامران ٹیسوری نے کہا کہ جس کا جو مینڈیٹ ہے وہ قبول کیا جائے، سیاسی مذاکرات کے منفی اثرات عوام پر مرتب نہیں ہونے چاہئیں، معیشت کی بحالی کے لیے اختلافات بھلادینے چاہئیں۔
کامران ٹیسوری کا کہنا تھا کہ صدر مملکت کو اچھے انداز سے اپنے دور کا اختتام کرناچاہیے۔
مصطفیٰ کمال اور اپنی آڈیو لیک پر کامران ٹیسوری نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کےدرمیان مذاکرات کی باتیں لیک نہیں ہونی چاہئیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز گورنر سندھ کامران ٹیسوری کی مبینہ آڈیو لیک ہوئی تھی، اس سے قبل ایم کیو ایم اجلاس میں مصطفیٰ کمال کی بریفنگ کی آڈیو لیک ہوگئی تھی۔
گورنر سندھ نے مبینہ آڈیو لیک میں کیا کہا؟
مبینہ وائرل آڈیو میں گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے کہا ہےکہ وہ کہہ رہے ہیں کہ ہمارا مینڈیٹ 100فیصد جعلی ہے تو ہم نے کہا ہےکہ کچھ ایسی بھی پارٹیاں ہیں جن کا 200 فیصد جعلی مینڈیٹ ہے اور ہمارا اشارہ ان کی طرف ہی تھا، اب فیصلہ رابطہ کمیٹی نے کرنا ہے کہ ہم کس حد تک ان کے پریشر میں آتے ہیں۔
ان کا آڈیو میں کہنا تھا کہ یہ دونوں پارٹیاں آپس میں ملی ہیں اب ان کے نمبرز پورے ہوگئے ہیں، ان کو صدر، چیئرمین سینیٹ اور دو گورنرز دیے ہیں، پیپلز پارٹی (ن) لیگ کو پریشر دے رہی ہے کہ سندھ کی گورنر شپ ایم کیو ایم کو نہ دی جائے، اب چاہے گورنر شپ ہو اس کا فیصلہ ایم کیو ایم نے کرنا ہے، ان کی ڈکٹیشن پر کام نہیں ہوگا۔
کامران ٹیسوری کا کہنا تھا کہ حکومت میں شامل ہونے کے بدلے ایک وزارت دے رہے ہیں، وہ گورنر سندھ بھی اپنا لا رہے ہیں، کچھ ملے بھی نہیں اور حکومت میں گئے تو حشر اور برا ہونے والا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم تو پی ٹی آئی حکومت کے ساتھ تھے، پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) اپوزیشن میں تھیں، ہم نے پی ڈی ایم کا ساتھ دیا جس سے ووٹرناراض ہوا، پہلے ہمیں7سیٹیں ملیں تھیں وہ ہمارا ووٹ بینک تھا، آج ہمیں ووٹ نہیں ملا۔
کامران ٹیسوری کا کہنا تھا کہ وہ ایک شخص کو گورنر بنوانا چاہتے ہیں، اس شخص کا نام خالد مقبول کو پتا ہے۔