04 مارچ ، 2024
خوراک اور پانی کے ذریعے روزانہ متعدد پلاسٹک کے ننھے ذرات جسم کا حصہ بن جاتے ہیں۔
یہ کہنے کی ضرورت نہیں کہ روزمرہ کی زندگی میں پلاسٹک سے بچنا ممکن نہیں، کیونکہ ہمارے اردگرد موجود بیشتر مصنوعات پلاسٹک سے بنتی ہیں یا ان پر پلاسٹک پیکنگ ہوتی ہے۔
ان مصنوعات سے پلاسٹک کے بہت چھوٹے ذرات کا اخراج ہوتا ہے جو غذا یا پانی کے ذریعے جسم کے اندر متعدد اعضا تک پہنچ جاتے ہیں۔
مگر پانی کو ابال کر پینے کی عادت سے اس مسئلے سے بچنے میں مدد مل سکتی ہے۔
یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
جرنل انوائرمنٹل سائنس اینڈ ٹیکنالوجی لیٹرز میں شائع تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ محض 5 منٹ ابالنے سے پانی میں پلاسٹک کے ننھے ذرات کی تعداد میں 90 فیصد تک کمی آ جاتی ہے۔
سائنسدانوں کی جانب سے ابھی یہ جاننے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ پلاسٹک کے ننھے ذرات سے صحت کو کن خطرات کا سامنا ہو سکتا ہے۔
مگر ایسے شواہد مسلسل سامنے آ رہے ہیں جن سے عندیہ ملتا ہے کہ جسم میں پلاسٹک کے ذرات کی تعداد بڑھنے سے تکسیدی تناؤ، ورم، انسولین کی مزاحمت اور جگر کے مسائل کا خطرہ بڑھتا ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ پانی کو فلٹر کرنے سے بھی پلاسٹک کے ذرات کو نکالنے میں مدد مل سکتی ہے، مگر غریب اور متوسط ممالک میں یہ حل کارآمد نہیں۔
تحقیق کے مطابق پانی ابالنا ایک محفوظ اور آسان حل ہے جس سے پانی کو صاف کرنے میں مدد ملتی ہے۔
تحقیق کے دوران چین کے شہر گوانگزو میں نلکے کے پانی کے متعدد نمونوں کو اکٹھا کرکے ان کا جائزہ لیا گیا۔
ان تمام نمونوں میں پلاسٹک کے ذرات کو دریافت کیا گیا۔
اس کے بعد پانی کے ہر نمونے کو 5 منٹ تک ابال کر 10 منٹ تک ٹھنڈا ہونے دیا گیا۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ معدنیات جیسے کیلشیئم یا میگنیشم سے بھرپور پانی کو ابالنے سے کیلشیئم کاربونیٹ بنتا ہے جو پلاسٹک کو جکڑتا ہے۔
تحقیق کے مطابق پانی میں موجود کیلشیئم کاربونیٹ کو چھلنی کے ذریعے الگ کیا جا سکتا ہے۔
محققین نے بتایا کہ نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ پانی کو ابال کر استعمال کرنا پلاسٹک کے ذرات سے خود کو بچانے کا بہترین طریقہ ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ عام پانی کے مقابلے میں اسے ابال کر پینے سے جسم میں جانے والے پلاسٹک کے ذرات کی تعداد میں 2 سے 5 گنا تک کمی آسکتی ہے۔