15 مارچ ، 2024
اسپیس ایکس نے دو ناکامیوں کے بعد نیکسٹ جنریشن اسٹارشپ راکٹ امریکی ریاست ٹیکساس سے لانچ کر دیا ہے۔
اسٹارشپ راکٹ کی پہلی دو آزمائشوں میں راکٹ فضا میں اڑان بھرنے کے کچھ منٹ بعد ہی پھٹ گیا تھا۔
اسٹارشپ راکٹ خلانوردوں کو چاند اور اس سے آگے لے جانے کیلئے ڈیزائن کیا گیا ہے۔
اس سے قبل 20 اپریل اور 18 نومبر 2023 کو اسٹار شپ کو لانچ کیا گیا مگر دونوں بار اسے ناکامی کا سامنا ہوا۔
20 اپریل کو اسٹار شپ راکٹ اڑان بھرنے کے 4 منٹ بعد دھماکے سے پھٹ گیا تھا بعد ازاں 18 نومبر کو لانچ کیے گئے اسٹار شپ کی پرواز چند منٹ تک جاری رہی اور لانچ کے 8 منٹ بعد اس سے رابطہ منقطع ہوگیا۔
اس پرواز کے دوران اسٹار شپ اسپیس کرافٹ زمین کے مدار تک پہنچنے میں کامیاب ہوگیا اور جب وہ دھماکے سے پھٹا تو سطح زمین سے 92 میل کی بلندی پر تھا مگر اسپیس ایکس کو توقع ہے کہ اس بار اسٹار شپ زمین کے مدار کے گرد اپنی پرواز مکمل کرنے میں کامیاب ہوگا۔
اس آزمائشی پرواز کے دوران راکٹ کا بوسٹر لانچ کے 3 منٹ بعد الگ ہو کر خلیج میکسیکو میں گرے گا جبکہ راکٹ خلا میں زمین کے گرد چکر لگا کر بحر ہند میں لینڈ کرے گا۔ یہ سفر ایک گھنٹے کے دوران مکمل ہوگا۔
خیال رہے کہ اسٹار شپ 2 حصوں پر مشتمل ہے جس میں سے ایک سپر ہیوی بوسٹر ہے، جو ایسا بڑا راکٹ ہے جس میں 33 انجن موجود ہیں جبکہ دوسرا اسٹار شپ اسپیس کرافٹ ہے جو بوسٹر کے اوپر موجود ہے جو اس سے الگ ہو جاتا ہے۔
یہ وہ راکٹ ہے جسے ایلون مسک انسانوں کو مریخ پر لے جانے کیلئے استعمال کرنا چاہتے ہیں اور وہ یہ بھی کہتے رہے ہیں کہ اسپیس ایکس کو قائم کرنے کا واحد مقصد اسٹار شپ جیسی سواری تیار کرنا ہے جو انسانوں کو مریخ پر بسانے میں مدد فراہم کر سکے۔
امریکی خلائی ادارے ناسا نے بھی اسپیس ایکس سے اربوں ڈالرز کے معاہدے کیے ہیں تا کہ اسٹار شپ کے ذریعے انسانوں کو ایک بار پھر چاند کی سطح پر پہنچایا جاسکے۔
یہ راکٹ 120 میٹر لمبا ہے جس کا وزن 50 لاکھ کلوگرام ہے اور اسے بار بار استعمال کرنا ممکن ہوگا۔
اسپیس ایکس کے عہدیدار ماضی میں کہہ چکے ہیں کہ کمپنی کی جانب سے اسٹار شپ کی 100 سے زائد آزمائشی پروازوں کے بعد انسانوں کو اس پر سوار کرایا جائے گا۔
ناسا کی جانب سے 2026 میں آرٹیمس 3 مشن کے تحت انسانوں کو چاند کی سطح پر اتارا جائے گا اور یہ کام اسٹار شپ کی مدد سے ہوگا۔