15 مارچ ، 2024
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما بیرسٹر علی ظفر نے کہا ہے کہ مجلس وحدت مسلمین سے اتحاد کا فیصلہ ہوا تھا، عمران خان سے پوچھا تھا جواب ملا میں نے فیصلہ تبدیل نہیں کیا تھا جبکہ نظر آتا ہے سنی اتحاد کونسل سے اتحاد کا فیصلہ درست نہیں تھا۔
جیو نیوز کے پروگرام نیا پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے علی ظفر کا کہنا تھاکہ شیرانی گروپ نے مخصوص نشستوں کی فہرست دی تھی اور مجلس وحدت مسلمین نے بھی دی تھی۔
انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے کہا تھا کہ یہ مذہبی معاملہ نہیں، مخصوص نشستوں کیلئے پارٹی جوائن کرنی ہے، شیرافضل مروت درست کہہ رہے ہیں کہ ایم ڈبلیو ایم کے ساتھ اتحاد کا فیصلہ ہوا تھا۔
ان کا کہنا تھاکہ اگلے دن اتحاد کا فیصلہ تبدیل ہوا کچھ لوگ ملے تھے اور اڈیالہ کے باہر اعلان کیا گیا تو بانی پی ٹی آئی سے پوچھا تھا جواب ملا میں نے فیصلہ تبدیل نہیں کیا تھا، یہ ہماری غلطی تھی کہ مس کمیونیکشن کہاں سے اور کیسے ہوئی۔
پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھاکہ نظر آتا ہے سنی اتحاد کونسل سے اتحاد کا فیصلہ درست نہیں تھا، کور کمیٹی کی میٹنگ میں اتحاد کے معاملے پر کوئی بات نہیں ہوئی، یہ فیصلہ جس نے بھی کیا اور جیسے بھی ہوا نظرثانی کرنا پڑے گی۔
بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ اتحاد کیلئے ایسا آپشن ہونا چاہیے تھا جہاں کوئی بحث ہی نہ ہو، قانون میں ابہام والا آپشن لینے کی ضرورت نہیں تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ آئین میں واضح ہے مخصوص نشستیں اتنی مل سکتی ہیں جتنی پارٹی نے جیتی ہوں، آئین کا فارمولا اپلائی ہو تو یہ مخصوص نشستیں کسی کو نہ ملیں، سنی اتحاد کونسل کے فہرست نہ دینے پر مخصوص نشستیں نہ ملیں تو یہ دیگر جماعتوں کو بھی نہیں جانی چاہیے۔