23 مارچ ، 2024
یہ2006کا ذکر ہے، میں آئی سی سی چیمپنز ٹرافی کی کوریج کرنے بھارت گیا ہوا تھا، ممبئی کے سی سی آئی کلب میں فائنل سے قبل شہریار خان سے ملاقات ہوئی، چند ہفتے قبل وہ پی سی بی چیئرمین کے عہدے سے الگ ہوئے تھے، سی سی آئی کلب مرین ڈرائیو کے سنگم پر وانکھیڈے اسٹیڈیم سے متصل واقع ہے۔
شہریار خان ہمیشہ کی طرح بڑے تپاک سے ملے وہ کلب ہاؤس کے ایک کمرے میں ٹھہرے ہوئے تھے، وہ مجھے چائے کے لیے اپنے کمرے میں لے گئے، کچھ دستاویز دکھا رہے تھے اور یونس خان والے واقعے کی تفصیلات بتارہے تھے جب یونس خان نے ناراض ہوکر کپتانی چھوڑ دی تھی، تھوڑی ہی دیر میں ایک خاتون نے کمرے پر دستک دی، شہر یار خان نے دروازہ کھولا اور خاتون سے کہا کہ ابھی میں مصروف ہوں تم تھوڑی دیر میں آنا۔
خاتون بہت احترام سے ان سے ملیں اور واپس چلی گئیں، میں نے شہریار صاحب سے پوچھا یہ خاتون کون تھیں تو کہنے لگے میری بھابھی شرمیلا ٹیگور تھیں، مجھے یہ سن کر جھٹکا لگا اور میں صوفے سے کھڑا ہوگیا۔
شہریار خان کہنے لگے ماجد میاں! تم حیران نہ ہو، یہ میری بھابھی اور میرے کزن نواب پٹودی کی اہلیہ ہیں، میں نے سوچا بھارت میں اپنے دور کی اتنی بڑی سپر اسٹار شہریار خان کے احترام میں الٹے پاؤں لوٹ گئی۔
شہریار خان سے اس طرح کی بہت ساری کہانیاں منسوب ہیں، چند سال پہلے برمنگھم کے ہوٹل میں انہوں نے میری ملاقات ویرات کوہلی کی اہلیہ اور بھارتی اداکارہ انوشکا شرما سے کرائی تھی۔
شہریار ایم خان 29 مارچ 1934کو بھارتی شہر لکھنؤ میں پیدا ہوئے تھے، انہوں نے ابتدائی علیم وہیں سے حاصل کی اور پھر اعلیٰ تعلیم انگلینڈ سے حاصل کی جب کہ تقسیم ہند کے بعد شہریار خان کا خاندان ہجرت کرکے پاکستان آ گیا اور کراچی میں سکونت اختیار کی،کلفٹن کراچی میں پاکستان کا پہلا فارن آفس شہریار خان کے آبائی گھر بھوپال ہاؤس میں قائم کیا گیا تھا۔
شہریار خان کا تعلق بھارت کے شہر بھوپال سے تھا، وہ پاک بھارت کرکٹ ڈپلومیسی کے ماہر تھے، انہوں نے سفارت کاری کے بعد کرکٹ میں شہرت حاصل کی لیکن قومی کھیل ہاکی سے دلی لگاؤ رکھتے تھے،اکثر ہاکی گراونڈز میں دکھائی دیتے تھے، انہوں نے نے 2004 میں کرکٹ ڈپلومیسی کے نام پر پاک بھارت سیریز کا انعقاد کیا، ٹیسٹ اور ون ڈے میچوں کو دیکھنے کے لیے ہزاروں بھارتی پاکستان آئے، اس سیریز کو بھارت میں آج بھی یاد کیا جاتا ہے۔
شہریار خان بھارت کے سابق کرکٹ کپتان منصور علی خان پٹودی کے فرسٹ کزن اور بالی وڈ اسٹار سیف علی خان کے چچا تھے، 1999میں پاک بھارت کرکٹ روابط کی بحالی کے بعد انہیں پاکستان کرکٹ ٹیم کا منیجر بناکر بھارت بھیجا گیا تھا، وہ2003 کے ورلڈکپ میں بھی منیجر تھے، انہوں نے دسمبر 2003 سے اکتوبر 2006 اور اگست 2014 سے اگست2017 تک دو بار پی سی بی کے چیئرمین کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔
2004 میں صدر جنرل مشرف کی ہدایت پر انہوں نے چند ہفتوں کے نوٹس پر پاک بھارت سیریز کا پاکستان میں کامیاب انعقاد کیا، ان کے دور میں بھارت نے دو بار پاکستان کا دورہ کیا تھا، ان کا شمار پی سی بی کے کامیاب ترین سربراہوں میں ہوتا ہے۔
آئی سی سی میں شہریار خان پاکستان کرکٹ کی طاقتور آواز کے طور پر جانے جاتے تھے، ان کا شمار پاکستان کے غیر متنازع اور قابل چیئرمینوں میں ہوتا ہے، شہریار خان جب پہلی بار پی سی بی چیئرمین بنے، اس وقت کراچی میں ایک میٹنگ میں نیشنل اسٹیڈیم کے قریب قاسم عمر فلائی اوور کے لیے سٹی گورنمنٹ کو پی سی بی کی کچھ جگہ درکار تھی، اس وقت کے سٹی ناظم مصطفیٰ کمال نے جب میٹنگ میں پی سی بی چیئرمین سے درخواست کی کہ انہیں فلائی اوور کے لیے جگہ درکار ہے تو شہریار صاحب نے فوراً کہا کہ بھائی اسٹیڈیم کی کئی ایکڑ زمین پہلے قبضہ ہوچکی ہے پی سی بی کچھ نہ کرسکا، میں تو خود کراچی والا ہوں، اگر فلائی اوور بن گیا تو روزانہ لاکھوں لوگ اس سے فائدہ اٹھاٗئیں گے انہوں نے فوراً فائل پر دستخط کردیے، اس طرح فلائی اوور بن گیا اور شہر کے دو بڑے اسپتالوں کے پاس ٹریفک کا دیرینہ مسلہ حل ہوگیا۔
مشہور سفارت کار، سابق سیکرٹری خارجہ ، سفیر اور پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین شہریار محمد خان طویل علالت کے باعث ہفتے کی صبح لاہور میں انتقال کر گئے، ان کی عمر89سال تھی، انہوں نے پسماندگان میں بیوہ کے علاوہ چار بچوں کو سوگوار چھوڑا۔
اہل خانہ نے مرحوم کے انتقال کی تصدیق کردی، مرحوم کی میت بذریعہ ائیر ایمبولینس کراچی منتقل کردی گئی اور نماز جنازہ ان کے بیٹے کی عمان سے کراچی واپسی پر اتوار کو ادا کی جائے گی۔
چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ محسن نقوی نے سابق چیئرمین پی سی بی شہریار خان کے انتقال پر افسوس کا اظہار کیا ہے اور سوگوار خاندان سے دلی ہمدردی و اظہار تعزیت کرتے ہوئے مرحوم کی خدمات کو خراج عقیدت پیش کیا۔
سابق کپتان ظہیر عباس، پی سی بی بورڈ آف گورنرز کے سابق رکن پروفیسر اعجاز احمد فاروقی نے بھی ان کے انتقال پر دکھ کا اظہار کیا ہے۔