31 مارچ ، 2024
کیا آپ اکثر سموسے یا ایسی ہی دیگر تلی ہوئی اشیا کھانا پسند کرتے ہیں؟
اگر ہاں تو یہ عادت آپ کو ایک سنگین دماغی مرض کا شکار بنا سکتی ہے۔
یہ انتباہ امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔
شکاگو یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ بار بار استعمال کیے جانے والے تیل پر پکے پکوان کھانے سے دماغی تنزلی کا باعث بننے والے مرض ڈیمینشیا کا خطرہ بڑھتا ہے۔
ماہرین یہ جاننے کی کوشش کر رہے تھے کہ ایسی غذاؤں کے استعمال سے کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں جو کھانا پکانے کے تیل کو بار بار استعمال کرکے تیار کی جاتی ہیں۔
تحقیق کے دوران چوہوں کو اس طرح کے تیل سے تیار کی گئی غذاؤں کا استعمال کرایا گیا۔
چوپوں کو 5 گروپس میں تقسیم کیا گیا تھا، ایک گروپ کو 30 دن تک معمول کی غذا استعمال کرائی گئی جبکہ باقی 4 گروپس کو تیل سے تیار کردہ غذاؤں کا استعمال کرایا گیا۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ پرانے تیل میں دماغ کو نقصان پہنچانے والے مرکبات موجود ہوتے ہیں جو غذا میں پہنچ جاتے ہیں۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ ان غذاؤں کے استعمال سے چوہوں کے اندر ورم بڑھ گیا، شریانوں کو نقصان پہنچا اور دماغی تنزلی کی رفتار بڑھ گئی۔
محققین نے ان چوہوں کے دماغ کو نقصان پہنچنے کی علامات کو بھی دریافت کیا۔
انہوں نے بتایا کہ زیادہ درجہ حرارت میں غذا کو تلی ہوئی غذاؤں کے زیادہ استعمال کو متعدد میٹابولک امراض سے منسلک کیا جاتا ہے۔
خیال رہے کہ بازاروں اور گھروں میں اکثر کھانا پکانے کے تیل کو مختلف غذائیں تلنے کے لیے بار بار استعمال کیا جاتا ہے۔
اس سے قبل بھی تحقیقی رپورٹس میں دریافت کیا گیا تھا کہ تیل کو بار بار استعمال کرنے سے دماغ کو نقصان پہنچنے کا خطرہ بڑھتا ہے۔
اس نئی تحقیق میں دریافت ہوا کہ سن فلاور آئل کو بار بار استعمال کرنے سے چوہوں کے جگر میں ورم بڑھا جبکہ آنتوں کو بھی نقصان پہنچا۔
محققین نے کہا کہ انسانوں پر ان نتائج کی تصدیق کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔
اس تحقیق کے نتائج امریکن سوسائٹی فار بائیو کیمسٹری اینڈ مالیکیولر بائیولوجی کے سالانہ اجلاس کے موقع پر پیش کیے گئے۔