کھیل
Time 05 اپریل ، 2024

احسان اللہ کی انجری کی غلط تشخیص نہیں کی، نہ تنہا چھوڑا ہے: ڈائریکٹر پی سی بی

مجھے رپورٹ کی تشخیص پر شک تھا، پی سی بی نے انگلینڈ میں اپنے پینل کے ریڈیولوجسٹ سے دوبارہ تشخیص کرائی جو پہلے کے برعکس تھی: ڈاکٹر سہیل سلیم— فوٹو:رپورٹر
مجھے رپورٹ کی تشخیص پر شک تھا، پی سی بی نے انگلینڈ میں اپنے پینل کے ریڈیولوجسٹ سے دوبارہ تشخیص کرائی جو پہلے کے برعکس تھی: ڈاکٹر سہیل سلیم— فوٹو:رپورٹر

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے ڈائریکٹر میڈیکل اینڈ اسپورٹس سائنسز ڈاکٹر سہیل سلیم نے کہا ہے کہ فاسٹ بولر احسان اللہ کی پی سی بی نے غلط تشخیص نہیں کی اور نہ انہیں تنہا چھوڑا ہے بلکہ احسان اللہ کی کہنی کی ایم آر آئی رپورٹ کی غلط تشریح کی گئی تھی۔

لاہور میں میڈیا سے گفتگو میں ڈاکٹر سہیل سلیم کا کہناتھا کہ مجھے رپورٹ کی تشخیص پر شک تھا، اس لیے دوبارہ تشخیص کرائی گئی۔ 

انہوں نے کہا کہ پی سی بی نے انگلینڈ میں اپنے پینل کے ریڈیولوجسٹ سے دوبارہ تشخیص کرائی جو پہلے کے برعکس تھی۔

ان کاکہنا تھاکہ میرا شک درست تھا اس لیے دوبارہ تشخیص کیلئے بھیجا اور اس کے مطابق علاج شروع کیا گیا، پی سی بی کے غلط تشخیص کرنے کی بات درست نہیں ہے۔

ڈاکٹر سہیل سلیم نے کہا کہ ان کے کیرئیر کے حوالے سے خدشات کا اظہار کرنے پر میں یہی کہوں گا کہ پوسٹ سرجری کی ری ہیب سے واپسی میں 9 سے 18 ماہ لگ جاتے ہیں، بیس بال کے بھی جتنے کھلاڑی ہیں ان کی کہنی کے ری ہیب میں اتنا وقت لگتا ہے،  ری ہیب میں زیادہ وقت لگنا یا پوسٹ سرجری درد ہونا بڑی بات نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھاکہ کوئی کسی بھی کھلاڑی کو تکلیف میں فل لوڈڈ ایکسر سائز نہیں کراتا، احسان اللہ کے پاس این سی اے میں کمرہ تھا، ری ہیب کے لیے دن بھر کا شیڈول تھا، سخت سردیوں میں سوئمنگ پول کی سہولت میسر تھی، اس لیے یہ کہنا درست نہیں کہ پی سی بی نے تنہا نہیں چھوڑا۔

انہوں نے کہا کہ علاج کے لیے ہر ممکن چیز کر رہے ہیں، فرنچائزز کرکٹ بورڈ کا ہی حصہ ہیں، اگر مل کر کام کیا ہے تو اس میں کیاحرج ہے۔

مزید خبریں :