07 اپریل ، 2024
پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم کا کہنا ہے کہ فزیکل ٹریننگ کیمپ سے ہمیں انٹرنیشنل کرکٹ میں بہت فائدہ ہوگا۔
پی سی بی ڈیجیٹل سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بابر اعظم نے کہا کہ اس طرح کا یہ میرا تیسرا کیمپ تھا، جب بھی آئے کچھ سیکھ کر گئے، اس کیمپ کا اصل مقصد ٹیم میں اتحاد تھا اور اس پر بہت کام ہوا۔
بابر اعظم نے کہا کہ اس کیمپ کے بعد ہمیں فزیکل فٹنس کی فکر نہیں رہے گی، میرے لیے سب سے یادگار لمحہ اعظم خان کا پہاڑ کی چوٹی سر کرنا تھا۔
بابراعظم کا مزید کہنا ہے کہ یہ کیمپ اس لیے مختلف ہے کہ اس میں کرکٹ نہیں تھی، یہاں صرف فزیکل فٹنس اسپیڈ، پھرتی اور اسٹرینتھ پر کام ہوا جبکہ اصل چیز ٹیم کا اتحاد تھا جس پر بہت کام ہوا، اس طرح کے کیمپس بہت فائدہ مند ثابت ہوتے ہیں جب آپ ایک دوسرے کے ساتھ وقت گزارتے ہیں۔
بابر اعظم نے کہا کہ یہ کیمپ ہمارے لیے اس لیے بھی اہم ہے کہ اب ہمیں متواتر کرکٹ کھیلنی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم اس سے قبل روزے رکھ کر میچ بھی کھیلے ہیں لہذا اس کیمپ کی ٹریننگ مشکل ضرور تھی لیکن روزوں پر زیادہ اثر انداز نہیں ہوئی۔
بابراعظم نے اس کیمپ کے سب سے بہترین لمحے کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اعظم خان کا پہاڑ پر چڑھنا یادگار لمحہ تھا جو آسان کام نہ تھا لیکن انہوں نے بڑی ہمت دکھائی۔
اعظم خان:
وکٹ کیپر بیٹر اعظم خان کا کہنا ہے کہ یہ کیمپ ان کے لیے زبردست تجربہ رہا، سطح سمندر سے بلندی پر ٹریننگ کا ہمیں فائدہ ہوگا۔
اعظم خان نے کہا کہ جب تمام کھلاڑی خوشگوار ماحول میں ساتھ رہتے ہیں تو اس سے ٹیم میں مثبت طاقت آتی ہے، پاکستان ٹیم صرف ٹیم نہیں ہے بلکہ ایک فیملی ہے اور پاکستان کی وجہ سے ہم ہیں۔
اعظم خان نے پہاڑ پر چڑھنے کو خوشگوار تجربہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ پہاڑ کی چوٹی پر پہنچ کر خوشی ہوئی کیونکہ وہ اس سے پہلے کبھی اتنے بلند پہاڑ پر نہیں چڑھے تھے اور وہ سوچ رہے تھے کہ یہ کوہ پیما کس طرح بڑی بڑی چوٹیاں سر کرتے ہونگے ان کی ہمت اور حوصلے کی داد دینی چاہیے۔
نسیم شاہ:
فاسٹ بولرنسیم شاہ کا کہنا ہے کہ پی ایس ایل میں ہم تمام کھلاڑی مختلف ٹیموں میں ہونے کی وجہ سے ایک دوسرے کے خلاف کھیلے تھے لہذا اس کیمپ کی وجہ سے ہمیں ایک ساتھ وقت گزارنے اور اپنے خیالات شیئر کرنے کا موقع ملا، ٹیم کو یکجا رکھنے کے لیے یہ بہت اچھا اقدام تھا۔
نسیم شاہ کا کہنا ہے کہ ٹریننگ کوئی بھی ہو اس کا فائدہ کھلاڑیوں کو ہوتا ہے، یہ ٹریننگ عام ٹریننگ سے زیادہ مختلف نہیں تھی، اس ٹریننگ میں زیادہ توجہ اسٹیمنا پر رہی، یہ چیز آگے چل کر ہمیں ٹیسٹ کرکٹ میں بہت کام آئے گی کیونکہ اس فارمیٹ میں ہمیں زیادہ اسٹیمنا درکار ہوتا ہے، ہر ایتھلیٹ اور کھلاڑی کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ اپنی فٹنس کو بہتر سے بہتر کرے۔
نسیم شاہ نے کہا کہ رمضان میں بغیر کھائے پیے اس طرح کی سخت ٹریننگ خاص کر رننگ آسان نہیں ہوتی لیکن کاکول میں موسم اچھا تھا اور اس ماحول میں لڑکوں نے بھی انجوائے کیا۔
انہوں نے کہا کہ کیمپ کے دوران دلچسپ واقعات بھی رہے، محمد نواز ان کے روم میٹ تھے، ٹریننگ کے بعد اتنے تھک جاتے تھے کہ اٹھنے کی ہمت نہیں ہوتی تھی اور پھر ایک دوسرے کی سستی چیک کرتے تھے کہ آج اٹھ کر کون کمرے کی لائٹ آف کرتا ہے۔
عامر جمال:
آل راؤنڈر عامر جمال کے لیے یہ کیمپ اس قسم کا پہلا تجربہ تھا۔
ان کا کہنا ہے کہ یہ نیشنل کرکٹ اکیڈمی سے بالکل مختلف ٹریننگ تھی، ٹریننگ کے لیے ہمیں جو ماحول فراہم کیا گیا اس کی جتنی تعریف کی جائے کم ہے۔
عماد وسیم:
آل راؤنڈر عماد وسیم کا کہنا ہے کہ انہوں نے اس کیمپ میں اپنی ری ہیب اور اسٹرینتھ پر کام کیا اس لیے یہ کیمپ ان کے لیے بہت مفید رہا، جب آپ ایکسٹرا فزیکل ٹریننگ کرلیتے ہیں تو میچ میں آسانی رہتی ہے، آرمی کے ٹرینرز نے کھلاڑیوں پر بہت محنت کی ہے ، یہ دو ہفتے سب کھلاڑیوں کو ہمیشہ یاد رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ جب تک ٹیم ایک ہوکر نہ کھیلے اسوقت تک نتائج نہیں آتے لہذا ٹیم بانڈنگ کے لیے یہ کیمپ بہت ضروری تھا،کوشش کرینگے کہ ایک ہوکر آنے والی سیریز اور ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں 100 فیصد کارکردگی دکھائیں۔
شاداب خان:
آل راؤنڈر شاداب خان کا کہنا ہے کہ سب سے اہم بات یہ ہے کہ تمام لڑکوں کی فٹنس میں بہتری آئی ہے اور وہ جتنے زیادہ فٹ ہوں گے اتنا ہی ٹیم کے لیے اچھا ہے، ورلڈ کپ سےقبل ہمارے کھلاڑیوں کا فٹ ہونا بہت ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب آپ ایک ساتھ رہتے ہیں تو آپ کو ایک دوسرے کو سمجھنے اور جاننے کا اچھا موقع ملتا ہے، روزے میں ٹریننگ مشکل ہوتی ہے لیکن چونکہ موسم اچھا تھا لہذا زیادہ محسوس نہیں ہوا۔