مثانے کے کینسر کے کیسز میں آئندہ چند برسوں کے دوران دوگنا اضافے کا امکان

یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی / فائل فوٹو
یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی / فائل فوٹو

کینسر کو دنیا میں اموات کی وجہ بننے والا دوسرا بڑا مرض خیال کیا جاتا ہے اور اس کی چند اقسام سب سے زیادہ ہلاکتوں کا باعث بنتی ہے۔

مردوں میں مثانے کا کینسر اس مرض کی دوسری عام ترین قسم ہے (پہلے نمبر پر پھیپھڑوں کا کینسر ہے)۔

مگر اگلی 2 دہائیوں میں اس کینسر کے کیسز کی تعداد میں دوگنا جبکہ اموات میں 85 فیصد اضافہ ہونے کا امکان ہے۔

یہ بات ایک نئی تحقیق میں سامنے آئی۔

جرنل دی لانسیٹ کی تحقیق میں بتایا گیا کہ 2040 تک مثانے کے کینسر کے کیسز کی تعداد دوگنا اضافے سے 29 لاکھ تک پہنچ سکتی ہے۔

اسی طرح اموات کی تعداد 85 فیصد اضافے سے 7 لاکھ کے قریب تک پہنچنے کا خدشہ ہے۔

محققین کے مطابق عمر میں اضافے کے ساتھ مردوں میں مثانے کے کینسر کا خطرہ بڑھتا ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ترقی یافتہ ممالک میں مثانے کے کینسر کے کیسز کی شرح میں اضافہ ہوا ہے مگر آنے والے برسوں میں غریب ممالک سے تعلق رکھنے والے مردوں میں اس جان لیوا بیماری کے کیسز بڑھیں گے۔

محققین نے بتایا کہ ترقی یافتہ ممالک میں 45 سے 70 سال کی عمر کے مردوں میں طبی پیشرفت سے اس کینسر کی اسکریننگ کی شرح بڑھی ہے اور وہاں امکان ہے کہ اس کے کیسز کی شرح میں کمی آئے گی۔

اس کے مقابلے متوسط اور غریب ممالک میں ایسا نہیں ہو رہا تو وہاں کیسز کی شرح میں اضافے کا خدشہ ہے۔

جنوری 2024 میں سویڈش اسکول آف اسپورٹ اینڈ ہیلتھ سائنسز کی ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ جسمانی طور پر خود کو فٹ رکھ کر مرد مثانے کے کینسر سے متاثر ہونے کا خطرہ نمایاں حد تک کم کر سکتے ہیں۔

تحقیق کے مطابق دل اور نظام تنفس کی فٹنس کو ہر سال معمولی حد تک بہتر بنانے سے بھی مثانے کے کینسر سے متاثر ہونے کا خطرہ گھٹ جاتا ہے۔

تحقیق میں مزید بتایا گیا کہ اچھی کارڈیو فٹنس سے مثانے کے کینسر کا خطرہ 35 فیصد تک کم ہو جاتا ہے۔

کارڈیو فٹنس سے مراد ورزش کرتے ہوئے جسم کی آکسیجن کو جذب کرنے اور مسلز سمیت اعضا تک پہنچانے کی صلاحیت ہے۔

تیز رفتاری سے چہل قدمی، دوڑنے، تیراکی، سیڑھیاں چڑھنے اور سائیکل چلانے جیسی سرگرمیوں سے کارڈیو فٹنس کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔

ان ورزشوں سے دل کی دھڑکن کی رفتار تیز ہو جاتی ہے جبکہ سانس پھول جاتی ہے، جس سے دل اور نظام تنفس سے جڑی صحت بہتر ہوتی ہے۔

مزید خبریں :