14 اپریل ، 2024
اقوام متحدہ میں پاکستان کی سابق مندوب ملیحہ لودھی نے کہا ہے کہ پہلی بار ایران اور اسرائیل کی براہ راست محاذ آرائی ہوئی ہے، جنگ اگر خطے میں پھیلی تو پاکستان پر بھی اس کے اثرات ہوں گے، جنگ بڑھنا اسرائیل کے سوا کسی کے مفاد میں نہیں ہے۔
جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ملیحہ لودھی نے کہا کہ ایرانی سفارت خانے پر اسرائیلی حملہ عالمی قوانین کی خلاف ورزی تھی جس کے بعد ایران پر اندرون اور بیرونِ ملک سے بہت دباؤ تھا۔
ملیحہ لودھی نے کہا کہ ایران نے صرف فوجی ٹارگٹس پر حملے کیے، شہری تنصیبات پر نہیں، ایران کا مقصد صرف اسرائیل کو خبردار کرنا تھا، اسرائیل چاہے گا کہ امریکا جنگ میں ملوث ہو جائے اور امریکا کے ساتھ مل کر ایران پر حملہ کیا جائے لیکن امریکا ایسا نہیں چاہے گا۔
انہوں نے کہا کہ امریکی عوام کی رائے اسرائیل کے خلاف ہوئی ہے، امریکی عوام بھی چاہتے ہیں کہ غزہ جنگ ختم ہونی چاہیے۔
ملیحہ لودھی نے کہا کہ خطے میں جنگ بڑھنا اسرائیل کے سوا کسی کے مفاد میں نہیں ہے، سفارتی سطح پر کچھ کوششیں ہو رہی ہیں کہ اسرائیل کو مزید ایکشن سے روکا جائے، خطے میں عدم استحکام کے اثرات ہمارے خطے پر بھی ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اصل سفارتی کوششیں امریکا کی طرف سے ہوں گی کہ جنگ بڑھ نہ جائے، لگتا نہیں کہ چین اور روس ایران کی مذمتی قرار داد کی حمایت کریں، چین اور روس بھی چاہیں گے کہ ناصرف غزہ بلکہ مشرق وسطیٰ میں بھی جنگ بند ہو، سعودی عرب یا کوئی اور ملک جنگ میں اضافہ نہیں چاہے گا، پاکستان سمیت مسلم ممالک کا متفقہ جواب آنا چاہیے۔
ملیحہ لودھی نے کہا کہ تناؤ بڑھتا ہے تو اقتصادی اثرات پاکستان اور دیگر ملکوں پر پڑنے سے چیلنج بڑھ جائیں گے، امریکی انتظامیہ میں بھی احساس ہے کہ جنگ بڑھتی ہے تو اس کا امریکا کو فائدہ نہیں ہو گا۔
قومی سلامتی امور کے ماہر سید محمد علی کی جیونیوز سے گفتگو:
تجزیہ کار سید محمد علی کا کہنا ہے کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان محاذ آرائی کی پرانی تاریخ ہے،جنگ کے اختتام کا دار و مدار تین محرکات پر ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ایران سے تجارتی روابط متاثر ہو سکتے ہیں ، ایران اسرائیل کشیدگی کا تیل کی قیمتوں پر اثر ہو سکتاہے، اسرائیل میں حملے سے پہلے افراتفری پھیلی ہوئی تھی، اس معاملے پر مسلم ممالک کی تین کیٹیگریز ہیں۔
محمد علی نے کہا کہ مسلم ممالک کی پہلی کیٹیگری کے اسرائیل سے براہ راست تعلقات ہیں، دوسری کیٹیگری والے ممالک امریکا کو ناراض نہیں کرنا چاہتے جبکہ تیسری کیٹیگری میں پاکستان، ایران اور سعودی عرب ہے جس نے اسرائیل کو تسلیم نہیں کیا ہے۔