21 اپریل ، 2024
امریکی ایوان نمائندگان نے امریکی صارفین کا ڈیٹا چینی حکومت کے ساتھ شیئر کرنے کے خطرات کے پیش نظر چین کی سوشل میڈیا ایپلی کیشن ٹک ٹاک پر پابندی کا بل منظور کر لیا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق امریکی ایوان نمائندگان نے ہفتے کے روز ایک بل منظور کیا جس میں واضح کیا گیا ہے کہ اگر ٹک ٹاک کے چین میں مقیم مالک ایک سال کے اندر اپنا حصہ فروخت نہیں کرتے تو سوشل میڈیا ایپلی کیشن پر امریکا میں پابندی عائد کردی جائے گی۔
اس سے قبل مارچ میں قومی سلامتی کے خدشات کے پیشِ نظر امریکی ایوان نے ٹک ٹاک سے متعلق بل منظوری کیا تھا جس میں کمپنی کو 6 ماہ کی مہلت دی گئی تھی کہ وہ امریکا کے ساتھ ایپ کا ڈیٹا شیئر’Divest‘کرے یا پھر پابندی کا سامنا کرے۔
امریکی اقدامات سے متعلق ٹک ٹاک کا کہنا تھا کہ وہ امریکی حکام کو بتا چکے ہیں کہ امریکی صارفین کا ڈیٹا چینی حکومت کے ساتھ شیئر نہیں کیا جائے گا تاہم امریکا ٹک ٹاک پر پابندی لگا کر اپنے شہریوں کے اظہار آزادی کے آئینی حقوق پامال کرنے کے بارے میں سوچ رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق امریکی ایوان نمائندگان کی جانب سے منظور ہونے کے بعد امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کا بل اب منظوری کے لیے سینیٹ میں پیش کیا جائے گا۔
توقع ہے کہ اگلے ہفتے سینیٹ میں اس بل پر ووٹنگ ہوگی اور امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ وہ اس قانون پر دستخط کریں گے۔