02 مارچ ، 2023
امریکی پارلیمانی کمیٹی برائے خارجہ امور نے صدر جو بائیڈن کو چینی سوشل میڈیا ایپ ٹک ٹاک پر پابندی کے اختیارات دینے کا بل منظور کر لیا۔
صدر بائیڈن کو حاصل ہونے والے اختیارات کے تحت وہ ٹک ٹاک سمیت کسی بھی سوشل میڈیا ایپ پر پابندی لگا سکیں گے۔
امریکی قانون سازوں نے 16 کے مقابلے میں 24 ووٹوں سے ٹک ٹاک پر پابندی کے صدارتی اختیار کا بل منظور کر لیا جس کے تحت صدر بائیڈن کو 100 ملین سے زائد امریکیوں کی جانب سے استعمال کی جانے والی چینی ایپلی کیشن پر پابندی لگانے کا اختیار حاصل ہو گیا۔
امریکی پارلیامانی کمیٹی برائے خارجہ امور کے ریپبلکن چیئرمین مائیکل مک کال نے ٹک ٹاک کو قومی سلامتی کیلئے ایک خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہی وقت ہے کہ اس کے خلاف عملی اقدامات اٹھائے جائیں، کوئی بھی شخص جو اپنے ڈیوائس پر ٹک ٹاک ایپ انسٹال کرتا ہے دراصل وہ چین کی کمیونسٹ پارٹی کو اپنی نجی معلومات تک رسائی کیلئے ایک بیک ڈور مہیا کر رہا ہے، یہ آپ کے موبائل فون میں ایک جاسوس غبارہ ہے۔
دوسری جانب ڈیموکریٹ اراکین نے بل کی مخالفت کرتے ہوئےموقف اختیار کیا کہ ماہرین کی رائے لیے بغیر اور بحث کیے بغیر جلد بازی میں یہ بل منظور کیا گیا ہے، بل میں واضح نہیں ہے کہ پابندی کس طرح عمل میں لائی جائے گی بلکہ یہ بل صدر کو یہ اختیار دے دیتا ہے کہ وہ ٹک ٹاک کے ساتھ امریکا میں کسی بھی ایپلی کیشن کو اپنے موبائل فون پر ڈاؤن لوڈ کرنے پر پابندی عائد کر سکیں۔
انہوں نے بل پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ یہ بل صدر بائیڈن کو یہ اختیار دے دیتا ہے کہ کسی بھی ایسی چیز پر پابندی عائد کر دیں جس سے انہیں یہ محسوس ہوتا ہو کہ یہ چین کے زیر اثر ہونے کے باعث خطرہ بن سکتی ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل وائٹ ہاؤس کی جانب سے تمام وفاقی ایجنسیوں کو ہدایات جاری کرتے ہوئے وفاقی حکومت کے تمام ڈیوائسز اور سسٹمز پر ٹک ٹاک کے استعمال پر پابندی عائد کردی گئی تھی۔
امریکی پیروی کرتے ہوئے یورپی یونین اور کینیڈا کے پالیسی ساز اداروں کی جانب سے بھی سرکاری ڈیوائسز پر ٹک ٹاک انسٹال کرنے پر پابندی عائد کی گئی تھی۔
امریکا کی جانب سے سوشل میڈیا ایپ ٹک ٹاک پر پابندیاں عائد کرنے پر چین نے شدید تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ ٹک ٹاک پر عائد پابندیوں سے امریکی حکومت کے عدم تحفظ اور ریاستی اختیار کے غلط استعمال کا انکشاف ہوتا ہے، امریکی حکومت نے قومی سلامتی کے تصور کو بہت زیادہ بڑھا چڑھا کر پیش کیا ہے اور ریاستی اختیار کو دیگر ممالک کی کمپنیوں کو دبانے کیلیے استعمال کیا ہے۔