21 اپریل ، 2024
انفلوائنزا (فلو) کا باعث بننے والا وائرس مستقبل قریب میں عالمی وبا کا باعث بن سکتا ہے۔
یہ انتباہ ایک طبی تحقیق کے دوران ماہرین کی جانب سے کیا گیا۔
ESCMID گلوبل کانگریس کے موقع پر پیش کی جانے والی تحقیق میں 57 فیصد طبی ماہرین نے انفلوائنزا کو عالمی وبا کا باعث بننے والا سنگین ترین خطرہ قرار دیا جبکہ 17 فیصد نے اسے دوسرے نمبر پر رکھا۔
جرمنی کے مختلف طبی اداروں کی اس تحقیق میں انفلوائنزا کے بعد دوسرے نمبر پر ڈیزیز ایکس (ایک نامعلوم مرض) کو رکھا گیا جسے 21 فیصد ماہرین نے دنیا کے لیے سرفہرست جبکہ 14 فیصد نے دوسرا بڑا خطرہ قرار دیا۔
تیسرے نمبر پر 2019 میں پھیلنے والا کورونا وائرس رہا جسے 8 فیصد نے نمبرون جبکہ 16 فیصد نے دوسرا بڑا خطرہ قرار دیا۔
2002 اور 2003 میں پھیلنے والا سارس کورونا وائرس چوتھے جبکہ کانگو فیور اور ایبولا مشترکہ طور پر 5 ویں نمبر پر رہے۔
عالمی ادارہ صحت نے مستقبل میں وباؤں کی روک تھام کے لیے جامع منصوبہ بندی کے لیے ایک شعبہ تشکیل دیا ہے، جو ایسے وبائی امراض پر توجہ مرکوز کر رہا ہے جو عوامی صحت کے لیے خطرہ ثابت ہو سکتے ہیں۔
ان وبائی امراض کا انتخاب مختلف عناصر جیسے ان کے پھیلاؤ کی شرح، بیماری کی شدت اور دیگر وجوہات کو مدنظر رکھ کر کیا جاتا ہے۔
عالمی ادارے کے اسی شعبے کے ساتھ اشتراک کرتے ہوئے ماہرین نے اس تحقیق پر کام کیا۔
اس مقصد کے لیے دنیا بھر کے طبی ماہرین نے ایسی بیماریوں کی فہرست بنانے کو کہا گیا جو وبا کی شکل اختیار کر سکتے ہیں۔
57 ممالک سے تعلق رکھنے والے وبائی امراض کے ماہرین کے 187 جوابات کی بنیاد پر اس فہرست کو مرتب کیا گیا۔
محققین نے بتایا کہ نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ انفلوائنزا، ڈیزیز ایکس، کورونا وائرس، 2002 کا کورونا وائرس اور ایبولا وائرس سب سے سنگین وائرسز ہیں جو عالمی صحت کے لیے تباہ کن ثابت ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہر سال موسم سرما میں فلو کا سیزن نظر آتا ہے، جس کو دیکھ کر لگتا ہے کہ اس بیماری کے وبا بننے کا امکان نہیں، مگر یہ وائرس ہر سال نئی شکل اختیار کرتا ہے اور اسی وجہ سے فلو ویکسین کو ہر سال تبدیل کیا جاتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ فلو وائرس کی کوئی نئی قسم بہت زیادہ پھیلنے والی ہو سکتی ہے اور اس پر کنٹرول کرنا ناممکن ہو سکتا ہے۔