17 اپریل ، 2024
ہم بوڑھے کیوں ہوتے ہیں، اس بارے میں اب بھی کافی کچھ ہمیں معلوم نہیں، مگر کیا عمر بڑھنے سے جسم پر مرتب ہونے والے آثار کی روک تھام ممکن ہے؟
اس سوال کا جواب ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آیا ہے۔
جرنل نیچر ایجنگ میں شائع تحقیق میں چکنائی کے ایک ایسے مالیکیول کی شناخت کی گئی جو عمر میں اضافے سے ہونے والی جسمانی تنزلی میں کردار ادا کرتا ہے۔
بی ایم پی نامی اس مالیکیول کی جسم کے اندر سطح جوان افراد کے مقابلے میں بوڑھے افراد میں زیادہ ہوتی ہے، مگر ورزش کرنے سے اس میں کمی آتی ہے۔
محققین کی جانب سے پہلے چوہوں پر اس اثر کے بارے میں زیادہ گہرائی میں جاکر تحقیق کی گئی۔
انہوں نے بتایا کہ یہ پہلے سے معلوم ہے ہے کہ جسم کے اندر چکنائی جیسے کولیسٹرول بڑھاپے کی جانب سفر اور مختلف امراض میں کردار ادا کرتا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ مگرچکنائی کے پیچیدہ مالیکیولز کے کردار کے بارے میں زیادہ تفصیلات موجود نہیں۔
اس مقصد کے لیے انہوں نے جوان اور بوڑھے چوہوں میں چکنائی کے اثرات کا تجزیہ کیا۔
انہوں نے lipidomics نامی ٹیکنالوجی کا استعمال کرکے 10 ٹشوز میں موجود 1200 سے زائد مختلف اقسام کی چکنائی کا جائزہ لیا۔
محققین نے دریافت کیا کہ بوڑھے چوہوں کے ٹشوز میں بی ایم پی کی سطح بڑھ جاتی ہے۔
اس کے بعد مختلف عمروں کے افراد کے مسلز کے ٹشوز کا جائزہ لیا گیا اور یہی دریافت ہوا کہ بوڑھے افراد کے ٹشوز میں اس مالیکیول کی مقدار زیادہ تھی۔
انہوں نے بتایا کہ بظاہر اس مالیکیول کی سطح اور بڑھاپے کی جانب سے سفر کے درمیان تعلق نظر آتا ہے مگر اس کی تصدیق کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔
تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ روزانہ ورزش کرنے سے جسم میں اس مالیکیول کی سطح کو کم رکھنے میں مدد ملتی ہے۔
انہوں نے ورزش سے پہلے اور ورزش کے ایک گھنٹے یا ایک دن بعد لوگوں کے مسلز میں اس مالیکیول کی سطح کا جائزہ لیا۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ ورزش سے مالیکیول کی سطح میں مختصر وقت کے لیے نمایاں کمی آتی ہے۔
اس سے عندیہ ملتا ہے کہ ورزش سے بڑھاپے کی جانب سفر کو سست کرنے میں مدد ملتی ہے۔
محققین کے مطابق ورزش خود کو زیادہ عرصے تک جوان رکھنے کا ایک طاقتور ٹول ہے کیونکہ اس سے عمر میں بڑھنے سے جمع ہونے والی چکنائی کو گھلانا ممکن ہو جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بڑھاپے کو ریورس کرنے کے عمل کو سائنس فکشن تصور کیا جاتا ہے، مگر نتائج سے ہمیں عمر کے اضافے سے مرتب اثرات کو سمجھنے میں مدد ملتی ہے۔
اب محققین کی جانب سے اس حوالے سے مزید تحقیق کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے، مگر انہوں نے بتایا کہ تیز رفتار سے چہل قدمی یا بھاگنے سے آپ خود کو زیادہ وقت تک جوان رکھ سکتے ہیں۔