23 اپریل ، 2024
صدر مملکت آصف علی زرداری اور ایرانی صدر ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی کے درمیان ایوان صدر اسلام آباد میں ملاقات ہوئی جس میں پاکستان اور ایران کے درمیان دوطرفہ تعاون کو مزید وسیع کرنے کے عزم کا اظہار کیا گیا۔
صدر مملکت آصف علی زرداری کی جانب سے ایرانی ہم منصب کے اعزاز میں عشائیہ کا بھی اہتمام کیا گیا۔
دونوں رہنماؤں کی ملاقات سے متعلق ایوان صدر کے اعلامیے میں کہا گیا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان مشترکہ مفاد کے مختلف شعبوں میں مزید باہمی تعاون کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے دو طرفہ تجارتی حجم 10 ارب ڈالر تک بڑھانے کیلئے تجارتی مکینزم فعال کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔
اعلامیے کے مطابق دونوں ممالک نے خطے کو درپیش چیلنجز پر قابو پانے کیلئے مل کر کام کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور دونوں رہنماؤں نے اہم علاقائی اور عالمی امور بالخصوص مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا۔
ایوان صدر کے اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ ایرانی صدر سے ملاقات میں صدر مملکت آصف علی زرداری نے غزہ میں بگڑتی ہوئی انسانی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے غزہ کے عوام کے خلاف اسرائیل کی فوجی جارحیت کی شدید مذمت کی۔
صدر زرداری نے کہا کہ پاکستان فلسطینی کاز کی مستقل اور واضح حمایت جاری رکھے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان مشترکہ مذہب، ثقافت اور تاریخ پر مبنی قریبی برادرانہ تعلقات ہیں، پاکستان ایران تعلقات کو دونوں برادر ممالک کے باہمی مفاد میں مزید مضبوط کرنے اور برادر ممالک کے مفاد میں اقتصادی، تجارتی اور ثقافتی تعلقات مزید مستحکم کرنےکی ضرورت ہے۔
صدر مملکت نے عام انتخابات کے بعد پاکستان کا دورہ کرنے والے پہلے سربراہ مملکت ہونے پر ابراہیم رئیسی سے اظہار تشکر کیا اور کشمیریوں کے حق خودارادیت کی مسلسل حمایت اور اصولی مؤقف پر ایران کو سراہا۔
ملاقات میں دونوں صدور نے غزہ کے عوام پر اسرائیلی جبر کے خاتمے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے غزہ میں انسانی امداد میں اضافے کیلئے بین الاقوامی کوششیں تیز کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
صدر آصف علی زرداری سے ملاقات میں ایرانی صدر نے باہمی دلچسپی کے تمام شعبوں میں دو طرفہ تعلقات مزید مضبوط بنانے کی ضرورت پر زور دیا اور انہوں نے غزہ میں جاری انسانی بحران کے دوران فلسطینیوں کیلئے پاکستان کی مسلسل حمایت کو بھی سراہا۔
واضح رہے کہ ایرانی صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی، اہلیہ اور اعلیٰ سطح کے حکومتی اور تجارتی وفد کے ہمراہ تین روزہ سرکاری دورے پر پاکستان پہنچے ہیں جہاں انہوں نے وزیراعظم پاکستان شہباز شریف، آرمی چیف جنرل عاصم منیر سمیت دیگر اہم شخصیات سے ملاقاتیں کی ہیں۔
ایرانی صدر کے اعلیٰ سطح کے وفد کے ہمراہ پاکستان کے دورے کے موقع پر دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کی مفاہمتی یادداشتوں پر بھی دستخط کیے گئے ہیں۔
وزیراعظم ہاؤس میں ہونے والی تقریب میں وزیراعظم شہباز شریف اور ایرانی صدر ابراہیم رئیسی بھی شریک تھے، اس دوران پاکستان اور ایران کے درمیان 8 شعبوں میں مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے گئے۔
پاکستان اور ایران کے درمیان جوائنٹ اکنامک فری زون پر توثیق جبکہ سویلین معاملات میں عدالتی امور پر ایم او یو پر دستخط ہوئے۔
یاد رہے کہ پاکستان میں قیام کے دوران ایرانی صدر لاہور اور کراچی کا دورہ کریں گے جہاں وہ مزار اقبال اور مزار قائد پر بھی حاضری دیں گے۔