23 اپریل ، 2024
امریکا کے بعد یورپی یونین نے بھی ٹک ٹاک کے خلاف کارروائی کا انتباہ کیا ہے۔
مگر یورپ میں ٹک ٹاک کی مرکزی ایپ کی بجائے ٹک ٹاک لائٹ کے خلاف کارروائی کا انتباہ کیا گیا ہے۔
اگر ایسا کیا جاتا ہے تو یہ یورپ میں ڈیجیٹل سروس ایکٹ (ڈی ایس اے) کے نفاذ کے بعد پہلی بار ہوگا جب یورپی یونین میں کسی سوشل میڈیا کمپنی کے خلاف اقدامات کیے جائیں گے۔
یورپین ڈیجیٹل کمشنر Thierry Breton نے بتایا کہ ٹک ٹاک لائٹ کی جانب سے صارفین کو ویڈیوز دیکھنے پر انعامات دیے جاتے ہیں، مگر یہ سروس نقصان دہ ہے۔
یورپین کمیشن کی جانب سے ٹک ٹاک کو 25 اپریل تک اس سروس کے بارے میں دلائل دینے کا وقت دیا گیا ہے جس کے بعد حتمی فیصلہ اور اقدامات کیے جائیں گے۔
کمیشن کے مطابق اگر ٹک ٹاک نے اطمینان بخش جواب نہ دیا تو پھر کارروائی کی جائے گی کیونکہ اس سے صارفین کی ذہنی صحت متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
ٹک ٹاک لائٹ ایپ اپریل 2024 میں فرانس اور اسپین میں متعارف کرائی گئی تھی۔
Thierry Breton کے مطابق ٹک ٹاک کو یورپ میں کروڑوں بچے استعمال کرتے ہیں اور کمیشن کی جانب سے انہیں تحفظ فراہم کرنے کے لیے تمام اقدامات کیے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اگرچہ ٹک ٹاک کی مرکزی ایپ صارفین کو تفریح اور آُپس میں جڑنے کا احساس فراہم کرتی ہے مگر اس سے بچوں میں انزائٹی، ڈپریشن اور دیگر مسائل کے خطرات بھی بڑھتے ہیں۔
ٹک ٹاک کو گزشتہ ہفتے لائٹ ایپ کے حوالے سے 24 گھنٹے کا وقت دیا گیا تھا تاکہ وہ اس سے لاحق خطرات کے بارے میں تجزیہ پیش کر سکے۔
اب یورپین کمیشن کا کہنا ہے کہ ٹک ٹاک کی جانب سے تسلی بخش جواب موصول نہیں ہوا۔
کمیشن کے مطابق ٹک ٹاک کے خلاف پہلے ہی ایک کیس چل رہا ہے مگر اس دوران ہی کمپنی نے ٹک ٹاک لائٹ کو متعارف کرایا، جس میں ویڈیوز دیکھنے کے عوض مالی مراعات دینے کی پیشکش کی جا رہی ہے تاکہ صارفین کا زیادہ سے زیادہ وقت فون کے سامنے گزرے۔
ٹک ٹاک کے تسلی بخش جواب نہ ملنے پر ٹک ٹاک لائٹ کے انعامی پروگرام کو معطل کرنے سمیت ڈی ایس اے کے تحت دیگر اقدامات کیے جاسکتے ہیں۔
دوسری جانب ٹک ٹاک نے کہا ہے کہ ہم اس فیصلے پر مایوس ہیں، ٹک ٹاک کا انعامی پروگرام 18 سال سے کم عمر افراد کے لیے دستیاب نہیں، جبکہ اس میں روزانہ ویڈیوز دیکھنے کی ایک حد طے کی گئی ہے، ہم اس حوالے سے کمیشن کے ساتھ تبادلہ خیال جاری رکھیں گے۔
یورپی انتباہ اس وقت سامنے آیا ہے جب امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کے خلاف ایوان نمائندگان میں ایک بل کی منظوری دی گئی۔
اس بل میں کہا گیا ہے کہ اگر ٹک ٹاک کی سرپرست چینی کمپنی کی جانب سے ایپ کو ایک سال کے اندر کسی امریکی کمپنی کو فروخت نہیں کیا جاتا تو اس پر پابندی عائد کی جا سکتی ہے۔
ٹک ٹاک کی جانب سے پابندی یا جبری فروخت کے خلاف عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔