اسرائیل سے معاہدے کیخلاف احتجاج کرنے والے مزید 20 ملازمین کو گوگل نے برطرف کر دیا

گوگل ملازمین اسرائیل سے معاہدے کیخلاف احتجاج کر رہے ہیں / فوٹو بشکریہ No Tech For Apartheid
گوگل ملازمین اسرائیل سے معاہدے کیخلاف احتجاج کر رہے ہیں / فوٹو بشکریہ No Tech For Apartheid

گوگل نے اسرائیل کے ساتھ معاہدہ کرنے کے خلاف احتجاج کرنے والے مزید 20 ملازمین کو نوکریوں سے نکال دیا۔

گگل ملازمین کے ایک گروپ کے نمائندگان نے بتایا کہ اب تک غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف سفاکانہ اور وحشیانہ اقدامات کرنے والے ملک اسرائیل کے ساتھ معاہدے کے خلاف احتجاج کرنے والے گوگل کے 50 سے زائد ملازمین کو کمپنی سے نکالا جا چکا ہے۔

گوگل کے ملازمین کی جانب سے ایک ارب 20 کروڑ ڈالرز کے اسرائیلی پراجیکٹ نیمبس کے خلاف احتجاج کیا جا رہا ہے۔

گوگل اور ایما زون نے اسرائیل سے آرٹی فیشل انٹیلی جنس (اے آئی) ٹیکنالوجی اور نگرانی سے متعلق پراجیکٹ کے معاہدے پر 2021 میں دستخط کیے تھے۔

اس پراجیکٹ کے خلاف گزشتہ ہفتے ملازمین نے گوگل کے نیویارک اور کیلیفورنیا کے دفاتر میں دھرنا دیا تھا، جس پر کمپنی کی جانب سے پولیس کو طلب کیا گیا۔

ملازمین کے گروپ No Tech For Apartheid کے مطابق گوگل نے گزشتہ ہفتے 30 ورکرز کو فارغ کیا تھا، جبکہ 23 اپریل کی شب مزید 20 ورکرز کو ملازمتوں سے نکال دیا گیا۔

گروپ کے ترجمان نے بتایا کہ ان میں کچھ ایسے ملازمین بھی شامل ہیں جو احتجاج میں شامل نہیں تھے بلکہ مظاہرے کے وقت وہاں سے گزر رہے تھے

ترجمان کے مطابق گوگل کا مقصد واضح ہے، کمپنی کی جانب سے احتجاج کو دبایا جا رہا ہے اور ملازمین کو خاموش کرایا جا رہا ہے، اس مقصد کے لیے قوانین پر عمل کیے بغیر 50 ملازمین کو روزگار سے محروم کر دیا گیا۔

احتجاجی مظاہرین کا کہنا ہے کہ پراجیکٹ نیمبس کے ذریعے گوگل کی جانب سے فلسطینیوں کے قتل میں اسرائیلی حکومت کو معاونت فراہم کی جا رہی ہے۔

مختلف رپورٹس کے مطابق پراجیکٹ نیمبس میں استعمال کی جانے والی اے آئی ٹیکنالوجی کے ذریعے غزہ میں فلسطینیوں کے انٹرنیٹ کے استعمال کا ڈیٹا اسرائیلی حکام کو فراہم کا جاتا ہے۔

اس ڈیٹا کا تجزیہ کرکے اسرایلی فوج کی جانب سے فلسطینیوں کو ہدف بنایا جاتا ہے۔

دوسری جانب گوگل کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ تحقیقات کے بعد مزید ملازمین کو برطرف کیا گیا، البتہ بیان میں تعداد نہیں بتائی گئی۔