قدرتی ماحول میں ورزش سے ذیابیطس سمیت متعدد دائمی امراض سے تحفظ ملتا ہے، تحقیق

یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی / فائل فوٹو
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی / فائل فوٹو

قدرتی ماحول میں ورزش کرنے سے غیر متعدی امراض جیسے ذیابیطس ٹائپ 2 کے لاکھوں کیسز کی روک تھام ہو سکتی ہے۔

یہ بات برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

غیر متعدی امراض جیسے امراض قلب، فالج، کینسر، ذیابیطس اور پھیپھڑوں کے امراض دنیا بھر میں 74 فیصد اموات کا باعث بنتے ہیں۔

انہیں دائمی امراض بھی کہا جاتا ہے جو کسی ایک سے دوسرے فرد میں منتقل نہیں ہوتے۔

اس تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ قدرتی ماحول جیسے ساحلوں اور باغات وغیرہ میں ورزش کرنے سے ڈپریشن، ذیابیطس ٹائپ 2، امراض قلب، فالج، آنتوں اور چھاتی کے کینسر جیسے غیر متعدی امراض سے متاثر ہونے کا خطرہ نمایاں حد تک گھٹ جاتا ہے۔

عالمی ادارہ صحت نے 2022 میں ایک رپورٹ میں بتایا تھا کہ اگر لوگوں کی جانب سے جسمانی سرگرمیوں کو عادت نہ بنایا گیا تو 2020 سے 2030 کے دوران غیر متعدی امراض کے 50 کروڑ نئے کیسز سامنے آسکتے ہیں۔

محققین نے بتایا کہ ہمارا ماننا ہے کہ یہ پہلی بار ہے جب قدرتی ماحول میں ورزش سے امراض کی روک تھام کا جائزہ لیا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ اگرچہ ہماری توجہ 6 سب سے عام غیر متعدی امراض پر مرکوز تھی، مگر ہمارا ماننا ہے کہ جسمانی سرگرمیوں سے دیگر متعدد امراض سے تحفظ بھی مل سکتا ہے۔

عالمی ادارے کے مطابق 18 سے 64 سال کی عمر کے افراد کو ہر ہفتے 150 منٹ تک معتدل ورزش کرنی چاہیے تاکہ صحت اچھی رہ سکے۔

مگر عالمی سطح پر 27.5 فیصد بالغ افراد ایسا نہیں کرتے۔

محققین نے بتایا کہ ایسے افراد جن کے لیے ورزش کرنا ممکن نہیں ہوتا، وہ باغات میں چہل قدمی سے اپنی صحت کو بہتر بنا سکتے ہیں۔

اس تحقیق کے نتائج جرنل انوائرمنٹ انٹرنیشنل میں شائع ہوئے۔

مزید خبریں :