30 اپریل ، 2024
لاہور: پنجاب حکومت گندم کے مسئلے پر چھوٹے کسانوں کو سبسڈی دینے کے معاملے پر تجاویز طے نہ کرسکی۔
محکمہ خوراک کے ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب حکومت کی گندم خریداری پالیسی پر صرف ایک لاکھ 20 ہزار کسان پورا اترتے ہیں اور خریداری پالیسی پر پورا اترنے والے کسانوں کو سبسڈی دی جائے تو 5 ارب روپے سے زائد رقم بنتی ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ حکومت فی الحال کسانوں کو چند سو روپے فی من سبسڈی دینے پرغور کررہی ہے مگر سبسڈی دینے سے بھی کسانوں کے احتجاج کا معاملہ ختم ہونے کا امکان نظر نہیں آرہا۔
ذرائع محکمہ خوراک کے مطابق پنجاب حکومت پالیسی کے مطابق 10 فیصد نمی کے ساتھ گندم خریدنے پر تیار ہے مگر پنجاب کے کسی بھی ضلع میں 10 فیصد نمی والی گندم موجود نہیں کیونکہ بارشوں کے باعث گندم میں نمی کا تناسب 16 فیصد سے بھی زیادہ ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کیلئے کسانوں کو گندم خریداری کا عندیہ دیا ہے جب کہ حکومت کے پاس اگلے پورے سال کیلئے گندم وافر مقدار میں موجود ہے، وافر گندم، نمی کا تناسب اور معاشی صورتحال گندم خریداری میں رکاوٹ ہیں۔
دوسری جانب سرکاری سطح پر گندم نہ خریدنے پر کسانوں کا احتجاج بھی جاری ہے، کسان رہنما خالد باٹھ کا کہنا ہے کہ حکومت نے گندم نہ خریدی تو کسان احتجاج کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔